| نور الحسنین کے ناول پر فکشن نگار خورشید حیات کی خوبصورت تحریر ادب زندگی کی ہر عبارت جب عبادت بن جاتی ہے تو بابِن ( BOBBIN ) کے دریچوں سے داخل ہونے والے حرُوف ، باطنی دُنیا میں طواف کرنے لگتے ہیں – نُور الحسنین کے ناول ” تِلْكَ الایّام ” میں ایک ایسا تداوُل دکھائی دیتا ہے جو خوابیدہ نگاہوں کے نام فَتیلہ لکھ جاتا ہے – اردو ناول کی ارتقائی صُورت کے نقش گر نُور الحسنین کی عبقریت اور بصری قُوت کسی بھی موضوع کو کائناتی ویژن دینے میں کامیاب رہی ہے – ان کے ناول میں تہذیب ، تاریخ اور سیاست کی تریوینی کو محسوس کیا جا سکتا ہے – نور الحسنین کے ناول کو پڑھ کر میری بصیرت آسمان کی وسعتوں میں کچھ تلاش کرنے لگتی ہے — سرحدوں کو توڑ کر ایک نئے جہان تخیّل کو آباد کرتاحسنین کا داستان رنگ ناول ” تِلْكَ الایّام ” ، ادراک کی سرحدوں کو توڑ کر ایک نئے جہان تخیّل کو آباد کرتا ہے – روحانی اور رومانی تموج کے جھلمل جھلمل اِشباع میں خارجی انتشار اور اضطراب سے کہیں زیادہ تہذیبی لہریں ، فصل گُل کے لئے زمینیں ہموار کرتی نظر آتی ہیں – تہذیب کے الگ الگ دھاروں کو یکجا کرنے کا متمنی یہ ناول نگار قدیم و جدید کا مرکب ہے – نور+ الحسنین کا مزاج کلاسیکی روایت ، روحانیت اور رومانیت کے امتزاج سے تشکیل پایا ہے – شاید یہی وجہ ہے کہ ان کے یہاں انتزاع زمین کا عکس بار بار ابھرتا ہے – قحط الرجال کے اس عہد میں حسنین راگ ، ناول پسند قارئین کے دلوں پر دستک دینے میں کامیاب ہے – زندگی کے قوس قزح رنگ کا محاصرہ اور محاسبہ کرنے والا یہ ناول برسوں یاد رکھا جائے گا – اس بات کا مجھے یقین ہے – (خُورشید حیات ) |
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…