<div class="text-center">
<h6>
<span id="ltrSubtitle">
ڈاکٹر ہرش وردھن نے وزیراعظم کا ‘‘صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری سب سے بڑی اور سب سے اہم سرمایہ کاری ہے جو کوئی ملک اپنے عوام کے لیے کر سکتا ہے ’’ </span></h6>
</div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL"><strong> </strong> صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج عالمی صحت تنظیم کے جنوب مشرقی ایشیائی خطے کے 73 ویں اجلاس میں ڈیجیٹل طریقے سے شرکت کی۔ اس جلاس میں صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے اور عالمی صحت تنظیم کے ایس ای اے آر او کی ڈائریکٹر پونم کھیترپال بھی موجود تھیں۔</p>
<p dir="RTL">ایسا پہلی بار ہے کہ یہ دو روزہ اجلاس پوری طرح ورچوئل پلیٹ فارم پر منعقد کیا جا رہا ہے ، اس کی وجہ کووڈ – 19 عالمی وبا ہے۔ 73 ویں اجلاس کی میزبانی تھائی لینڈ کی حکومت (بینکاک سے) کر رہی ہے ، جبکہ پچھلا اجلاس نئی دلی میں منعقد ہوا تھا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے 72 ویں اجلاس کے صدر کے طور پر پہلے خطاب کیا ۔ اس کے بعد نئے صدر تھائی لینڈ کے نائب وزیراعظم اور وزیر صحت جناب انوتن چرن ویرا کل کو صدارت سونپی۔ اُس کے بعد اجلاس میں موجود شخصیتوں سے بھارت کی طرف سے خطاب کیا۔</p>
<p dir="RTL">سبکدوش ہوتے ہوئے چیئر پرسن کے طور پر شخصیتوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کووڈ -19 وبا کی وجہ سے پورے خطے میں جن لوگوں کی جانیں گئی ہیں ان کے تئیں گہری تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے خطے میں پیش پیش رہنے والے بہادر کارکنوں کو تہہ دل سے شکریہ ادا کیا، جن کی جان پر کھیل کر اجتماعی کوششوں کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کی جانیں بچانے میں مدد ملی بلکہ ان منفی حالات میں سب کی دیکھ بھال کے عزم کا اظہار ہوا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس طرح کے علاقائی پلیٹ فارموں کی ، ہماری سبھی اجتماعی کوششوں کے ایک نتیجے کے طور پر پیش رفت کو اجاگر کرنے کے لیے نہ صرف بہت مفید بلکہ کچھ علاقائی اور عالمی صحت عامہ کے معاملات پر بات چیت میں بھی مفید ہونے کے طور پر اہمیت کو اجاگر کیا۔ جنوب مشرقی ایشیائی خطہ اپنے گیارہ رکن ملکوں کے ساتھ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کی نمائندگی کرتا ہے اور خطے کے رکن ملکوں کے حفظان صحت کے نظام کو مستحکم بنانے سے عالمی صحت کی صورتحال میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ جس کے تحت تین عرب کے نشانے اور دیرپا ترقیاتی نشانوں کو حاصل کیا جائے گا۔</p>
<p dir="RTL">میٹنگ میں بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے عالمی وبا سے اپنے شہریوں کی زندگیوں اور گزر بسر و تحفظ دینے نیز وائرس پر قابو پانے کے لیے کوئی کسر باقی نہ رکھنے میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں ملک کی اہم پیش رفت کو اجاگر کیا۔ صحت کے نشانوں کو برقرار رکھنے کے لیے بھارت کے عزم پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے قومی صحت پالیسی 2017 کی وضاحت کی جس کا مقصد بھارت کے سبھی شہریوں کو کم قیمت پر حفظان صحت فراہم کرنا ہے۔ اس کے تحت 2018 میں آیوشمان بھارت کا آغاز کیا گیا جو عالمی صحت کی جانب راستے پر ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور جو دنیا کا سب سے بڑا ، حکومت کی طرف سے شروع کیا گیا مفت حفظان صحت کی یقین دہانی کا پروگرام ہے۔</p>
<p dir="RTL">انہوں نے سامعین سے کہا کہ بھارت نے جن اوشدھی کیندر کے نام سے کم قیمت دواؤں کے ذخیرے میں حیرت انگیز کامیابی حاصل کی ہے جس کے تحت ضرورت مند لوگوں کو کوالٹی والی کم قیمت لازمی دوائیں فراہم کی جاتی ہیں۔</p>
<p dir="RTL">صحت کے مرکزی وزیر نے رکن ملکوں کو پولیو ، زچگی اور زچگی کے بعد کے ٹٹنس، زچگی میں ماؤں کی اموات اور نوزائدہ بچوں کی اموات کی شرح میں کمی لانے جیسی اہم حصولیابیوں کے بارے میں بتایا، انہوں نے انہیں 2025 تک ٹی بی کے مکمل خاتمے کے نشانے کے بارے میں بھی بتایا جو مقررہ عالمی نشانے سے پانچ سال قبل ہے۔</p>
<p dir="RTL">صحت سے متعلق حکمرانی کی کثیر جہتی اور کثیر شعبہ جاتی نوعیت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہ مطالبوں کا تعلق حل ، وسائل اور مداخلت سے ہے تاکہ خاطر خواہ فوائد پہنچائے جا سکیں، انہوں نے کہا کہ سوچھ بھارت ابھیان ، 2022 تک سب کے لیے مکانات، تغذیہ مشن، ہنر مندی کے فروغ ، اسمارٹ شہر، اِٹ رائٹ انڈیا ، فٹ انڈیا اور اس طرح کے بہت سے کثیر شعبہ جاتی اقدامات شروع کیے گیے ہیں، جن سے ہمارے عوام کی زندگی کے معیارات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ نیز ہمارے عوام کی صحت کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔</p>.