<div class="text-center">
ڈاکٹر ہرش وردھن نے، ایک مخصوص سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی 2020 وضع کرنے کے لئے ،سائنس اور ٹیکنالوجی کے ریاستی وزراء کے ساتھ ،تفصیلی صلاح ومشورہ کیا، جو کہ انتہائی بنیادی سطح تک کا احاطہ کرے گی
<span id="ltrSubtitle">
’’اس پالیسی کا مقصد، اپنے سائنسی ایکو نظام کو ازسر نو تقویت دینے، ترجیحات کی ازسر نو تشریحات کرنے اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں اپنی کاوشوں کو براہ راست منتقل کرنے پر سیکٹر جاتی توجہ مرکوز کرنا ہے تاکہ ہمارا معاشرہ اور معیشت، دونوں اس سے استفادہ کرسکیں‘‘: ڈاکٹر ہرش وردھن
’’ریاستی سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزراء کے ساتھ ،سائنس ، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی 2020 پر صلاح ومشورہ، مرکز اور ریاستوں کے درمیان نیز ریاستوں کے مابین بھی ایک وسیع تر تال میل وضع کرنے کی جانب ایک اہم کلیدی واقعہ ہے‘‘: ڈاکٹر ہرش وردھن
</span>
</div>
<div class="ReleaseDateSubHeaddateTime text-center pt20"></div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">، سائنس، ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنسز، صحت اور خاندانہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ مخصوص قومی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی (ایس ٹی آئی پی) 2020 کی ، ثبوتوں پر مبنی تیاری کی مشق میں شرکت کریں، جس سے انتہائی بنیادی سطح پر اثر ہوگا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے، ریاستوں کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزراء کے ساتھ ایس ٹی آئی پی- 2020 پر تبادلہ خیال کررہے تھے، جو اس وقت زیر تشکیل ہے۔</p>
<p dir="RTL">مجوزہ ایس ٹی آئی پالیسی پر تمام ریاستوں کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیروں کے ذریعے اس اولین میٹنگ میں شرکت کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ’’ہم اسے تمام پہلوؤں سے ایک حقیقی مخصوص پالیسی بنانا چاہیں گے- ہر ایک ریاست کو برابر کا شراکت دار بننا چاہئے اور نہ صرف اس پالیسی کی تیاری میں ملکیت اور ذمہ داری کو ساجھا کرنا چاہئے بلکہ اسے پوری قوت کے ساتھ نافذ بھی کرنا چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس پالیسی کا مقصد، اپنے سائنسی ایکو نظام کو ازسر نو تقویت دینے، ترجیحات کی ازسر نو تشریحات کرنے اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں اپنی کاوشوں کو براہ راست منتقل کرنے پر سیکٹر جاتی توجہ مرکوز کرنا ہے تاکہ ہمارا معاشرہ اور معیشت، دونوں اس سے استفادہ کرسکیں۔‘‘</p>
<p dir="RTL"></p>
<p dir="RTL">انہوں نے کہا کہ موجودہ وبا اس بات کی شاہد ہے کہ اندورن ملک ، ایس ٹی آئی کی فروغ اور نشو ونما کی فوری ضرورت ہے، جسے مرکز – ریاست کے مستحکم رشتو ں کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے، جو کہ معاون فیڈرلزم کے نظریات پر مبنی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ لہذا ،مرکز – ریاست تعاون ،ایک حقیقی آتم نربھر بھارت بنانے کا ،مرکزی عمل بن جاتا ہے۔‘‘</p>
<p dir="RTL">اس تناظر میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے واضح کیا کہ ریاستی سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزراء کے ساتھ ،سائنس ، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی 2020 پر صلاح ومشورہ، مرکز اور ریاستوں کے درمیان نیز ریاستوں کے مابین بھی ایک وسیع تر تال میل وضع کرنے کی جانب ایک اہم کلیدی واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا ’’کہ اس میٹنگ میں ان عوامل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا، جو اس بین – تعلقاتی تصور کو مستحکم کرے گا۔ ایس ٹی آئی ایکو نظام کو اختیار دینے کے لئے ادارہ جاتی روابط کو مستحکم کرنے اور مشترکہ فنڈنگ نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاستی سائنس اور ٹیکنالوجی کی کونسلوں کو از سر نو مستحکم ہونا چاہئے، کیونکہ ان مقاصد کو حاصل کرنے میں ان کا مقام انتہائی حساس اور اہم ہے۔‘‘</p>
<p dir="RTL">سابقہ قومی سائنس پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے – سائنس پالیسی قرار داد 1958، ٹیکنالوجی پالیسی اسٹیٹ منٹ 1983، سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی 2003 اور سائنس ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی 2013 ، ڈاکٹر ہرش وردھن نے واضح کیا کہ ’’گزشتہ چند برسوں میں ہندوستان میں تیز تر شرح نمو سامنے آیا ہے، جو کہ اشاعت ، پیٹنٹس اور تحقیقی اشاعت کے معیار، فی کس تحقیقی اور ترقیاتی اخراجات، تحقیق وترقی کے پروجیکٹوں میں خواتین کی شراکت داری اورمخصوص اور کمیاب اختراع سمیت نانو ٹیکنالوجی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں میں ہندوستان کی مصروفیت کے تناظر میں سائنس اور تکنیکی اختراع کے عالمی لیڈر کی حیثیت سے اُبھرا ہے۔ مرکزی اور ریاستی سرکاروں نے طلباء اور نوجوان محققین کے مابین تحقیق و ترقی کے ماحول کو حمایت دینے اور اسے تیز کرنے کے لئے بہت سی اسکیمیں نافذ کی ہیں۔‘‘</p>
<p dir="RTL">ڈاکٹر ہرش وردھن نے زور دے کر کہا کہ ’’مفصل اور عمیق تبادلہ خیال کے ذریعے سائنس وٹیکنالوجی ، اختراعی پالیسی 2020 میں مرکز – ریاست ایس ٹی آئی مصروفیات کو ادارہ جاتی بنانے اور اس پالیسی کو بنیادی سطحوں تک کامیابی کے ساتھ پہنچانے کے لئے طریقہ کار وضع کرنے کی تجویز فراہم کرتی ہے۔ ایسی قومی ترجیحات کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے، جو ریاستوں کی ضروریات کے مطابق ہوں۔ باقاعدہ روابط کی فروغ کے ذریعے ہمیں امید ہے کہ ہم اعلیٰ سطحی میٹنگیں، مخصوص صلاحیت سازی کی مشقیں، ٹیکنالوجی کے ترقیاتی امدادی پروگرام اور دیگر متعلق سرگرمیوں کو مسلسل جاری رکھیں گے۔‘‘</p>
<p dir="RTL">انہوں نے کہا کہ اس سے ایکو نظام کے اندر ہی کاوشوں کے تکرار کو در گزر کرنے کے لئے وسائل اکٹھا کرنے کے عمل کو باقاعدہ بنانے میں مددملے گی، جس کے باعث وسیع امکانی شرح نمو ہوگی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے واضح کیا کہ ’’ یہ مصروفیات، پالیسی سازی اور نفاذ کے عمل دونوں سطح پر ناگزیر ہے اور اسے مرکز وں و ریاستوں کے درمیان وسیع تر تفصیلات اور شراکت کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔‘‘</p>
<p dir="RTL">ایس ٹی آئی پی -2020 کی تشکیل 4 بین تعلقاتی ٹریکوں ، 21 ماہرین پر مبنی ،منطقی گروپوں اور مرکوز عوامی تبادلہ خیال پر مبنی ہے۔ اس عمل کا مقصد،قومی ایس ٹی آئی ایکو نظام ، مرتکز نفاذی حکمت عملیوں کی سفارشات ، متوقع فراہمی اور ایک مستحکم نگرانی کے طریقہ کار کے لئے ترجیحاتی معاملات کی تشریح کرنا ہے۔</p>
<p dir="RTL">وزیر موصوف نے شرکاء کو اس بات سے بھی مطلع کیا کہ 6 واں ہند –بین الاقوامی سائنسی میلہ 2020 (آئی آئی ایس ایف-2020) ایک بڑا واقعہ ہوگا، جس کا انعقاد 22-25 دسمبر 2020 سے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کیا جائے گا اور اس میں ورچول میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر تمام لوگوں کو آئی آئی ایس ایف -2020 میں شرکت کے لئے مدعو کیا جائے گا۔</p>
<p dir="RTL">حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر کے وجے راگھون نے کہا کہ ’’ریاستوں کی فعال شراکت داری ایس ٹی آئی پی 2020 کے وضع کرنے کے مکمل عمل کو مخصوص اور غیر مرکوز بناتی ہے ۔‘‘</p>
<p dir="RTL">ڈی ایس ٹی سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے پالیسی کے لئے گراں قدر معلومات فراہم کرنے میں ریاستی سطح کے صلاح ومشورے کے اہم رول کوواضح کیا اور انہیں ایک جامع، مکمل ، اور ایسی مخصوص پالیسی وضع کرنے کے لئے سہولیات فراہم کرنے کی ڈی ٹی ایس کی خواہش کا اظہار کیا، جس سے ہندوستان کی ایک نئی شبیہ بنے گی۔</p>
<p dir="RTL">ایس ٹی آئی پی – 2020 ڈی ایس ٹی کے سربراہ ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے ایس ٹی آئی پی – 2020 کی تشکیل سازی کے عمل کا خاکہ پیش کیا۔ (پریزینٹیشن کی تفصیلات کیلئے یہاں کلک کریں)</p>
<p dir="RTL"> نیتی آیوگ کے سائنس ممبر ڈاکٹر وی کے سراوت نے ایس ٹی آئی پی – 2020 کی تشکیل سے متعلق اپنے عزم کا اظہار کیا اور اسے ایک عوام مرکوز پالیسی بنانے کے لئے ریاستوں کے ذریعے ہر ممکن وسیلے تک رسائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔</p>
<p dir="RTL"> ارضیاتی سائنسز کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم راجیون، حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ ، ڈی ایس آئی آر اور ڈی جی سی ایس آئی آر کے سکریٹری پروفیسر شیکھر منڈے نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔</p>
<p dir="RTL"> میگھالیہ کے وزیراعلیٰ جناب کونراڈ سنگما ، منی پور کے نائب وزیراعلیٰ جناب یونم جوئے کمار سنگھ، تریپورہ کے وزیراعلیٰ جناب جشنو دیو ورما ، اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ جناب دنیش شرما نے بھی ہندوستانی سرکار میں ڈاکٹر ہرش وردھن کی قیادت کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کی ستائش کی۔</p>
<p dir="RTL">دیگر بہت سی ریاستوں کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزراء نے بھی شرکت کی اور اس موقع پر خطاب کیا۔ ان میں مندرجہ ذیل شامل ہیں: آندھرا پردیش سرکار میں توانائی ، ماحولیات اور جنگلات ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جناب بلیمینی سرینواس ریڈی، ارونا چل پردیش کی سرکار میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جناب ہون چن نگندم، گوا سرکار میں فضلہ کے انتظامیہ، سائنس اور ٹیکنالوجی ، بندرگاہ اور دیہی ترقیات کے وزیر جناب میشائل لوبو، مدھیہ پردیش سرکار میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جناب اوم پرکاش سکلیچا، میزورم سرکار میں اطلاعات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی، سیاحت ، کھیل کود اور نوجوانوں کی خدمات کے وزیر مملکت جناب رابرٹ روما وایاروائٹی، ناگالینڈ سرکار میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور مواصلات، سائنس اور ٹیکنالوجی ، این آر ای، کے مشیر ممہن لومو کیکون، اڈیشہ سرکار میں سماجی تحفظ اور جسمانی طور پر معذور افراد کے تفویض اختیار ، سرکاری کمپنیوں، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب اشوک چندر پانڈا، پنجاب سرکار میں سرکاری کام کاج اور معلوماتی ٹیکنالوجی کے وزیر جناب وجے اندر سنگلا، اترا کھنڈ سرکار میں شہری ترقی کے وزیر جناب مدن کوشک اور مغربی بنگال سرکار میں سائنس اور ٹیکنالوجی اور حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے وزیر جناب براتیا بسو۔</p>
<p dir="RTL">دیگر بہت سی ریاستوں کے سینئر نمائندگان نے بھی اس میں شرکت کی اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے لئے جاری اقدامات کی تفصیلات پیش کیں ،نیز ایس ٹی آئی پی -2020 پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔</p>.