Urdu News

جناب پیوش گویل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کووڈ 19 کے لیے مناسب مقدار میں اور سستی قیمتوں پر ویکسین اور دوائیوں کی بروقت اور مساوات پر مبنی فراہمی کو یقینی بنائے

<div class="pull-right"></div>
<div class="innner-page-main-about-us-content-right-part">
<div class="MinistryNameSubhead text-center"></div>
<div class="text-center">
<h2>جناب پیوش گویل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کووڈ 19 کے لیے مناسب مقدار میں اور سستی قیمتوں پر ویکسین اور دوائیوں کی بروقت اور مساوات پر مبنی فراہمی کو یقینی بنائے
<span id="ltrSubtitle">
وزیر موصوف نے بیمار اور غیر متوازن عالمی تجارتی نظام میں اصلاح کے لیے طویل مدتی روڈ میپ تیار کرنے پر زور دیا</span>، تجارت و صنعت  کے مرکزی وزیر جناب پیوش گویل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کووڈ 19 کے لیے مناسب مقدار اور سستی قیمتوں پر ویکسین اور دوائیوں کی بروقت اور مساوات پر مبنی فراہمی کو یقینی بنائے۔ آج ڈبلیو ٹی او کی وزرا کے ورچوئل وسیلے سے منعقد کیے جانے والے غیر رسمی اجلاس میں اپنی گفتگومیں  انھوں نے کہا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیےدانش ورانہ املاک سے متعلق معاہدے کے تجارتی  پہلوؤں <span dir="LTR" style="font-size: 16px;">)</span><span style="font-size: 16px;">ٹرپس </span><span dir="LTR" style="font-size: 16px;">(</span><span style="font-size: 16px;">میں چھوٹ کی تجویز پیش کی ہے جن کا سامنا محدود مینوفیکچرنگ کی گنجائش رکھنے والے ممالک  کو ان طبی رسدوں کی رسائی میں درپیش ہوگا۔ انھوں نے تمام ممبروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تجویز کی حمایت کریں  تاکہ اس کے بارے میں اگر پہلے نہیں تو وزرا کانفرنس (ایم سی 12 )تک کوئی فیصلہ لے لیا جائے۔</span></h2>
</div>
<p dir="RTL">جناب گویل نے کہا کہ کووڈ 19 وبائی بیماری سے عالمی معاشی اور تجارتی نظام میں موجود کمزوریاں اور نابرابریاںسامنے آئی  ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ چیلنجوں سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور بیمار اور متوازن عالمی تجارتی نظام میں اصلاح کے لیے ایک طویل المیعاد روڈ میپ بھی تیار کیا جائے۔</p>
<p dir="RTL">جناب گویل نے کہا کہ بھارت کا اس بات پر یقین ہے کہ ہر بحران ترقی کے نئے اور اختراعی راستوں کے لیے بڑے مواقع پیش کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بامعنی اور مساوات پر مبنی اصلاحات کا تقاضا ہے کہ ہم کثیرملکی تجارتی نظام پر دوبارہ غور کریں اور اس میں اصلاح کریں کریں جو پچھلے 25 برسوں میں نہیں ہوا ہے۔ جناب گویل نے کہا کہ "ہم ہمیشہ عالمی تجارتی تنظیم کے دیگر ارکان کے ساتھ انسانی زندگی کی حفاظت اور شمولیت پرمبنی اور پائیدار عالمی اقتصادی نمو کی بحالی کے لیے کام کرنے کے لیے ہمیشہ تعمیری طور پر تیار ہیں۔"</p>
<p dir="RTL">وبا کی وجہ سے خوراک اور روزگار کی کے تحفظ کے سخت چیلنجوں  کے سلسلے میں وزیر موصوف نے مشورہ دیا کہ فوڈ سیکیورٹی کے چیلنج کا فوری جواب یہ ہوگا کہ فوڈ سیکیورٹی کے مقاصد کے لیے عوامی ذخیرہ اندوزی کے مستقل حل کے لازمی معاملے پر ایم سی 12 میں مؤثر نتیجہ برآمد کیا جائے۔</p>
<p dir="RTL">جناب گویل نے کہا کہ وبائی مرض نے صحت کی نگہداشت کرنے والے پیشہ ور افراد کی آسانی سے سرحد پار نقل و حرکت کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ ایک کثیرملکی پہل جو موڈ-4 کے تحت طبی خدمات تک آسان رسائی فراہم کرتی ہے اسے فوری طور پر شروع کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اس مقصد کو ایم سی 12 تک حاصل کرنا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ماہی گیری پر جاری سبسڈی مذاکرات کے معاملے پر  وزیر موصوف نے کہا کہ ان مذاکرات میں کچھ ممالک کی صنعتی ماہی گیری کی وجہ سے عالمی سطح پر مچھلی کے ذخیرے میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے، اس مسئلے کو حل کیا جانا چاہیے۔ جناب گویل نے کہا کہ ارکان ، جنھوں نے بڑی سبسڈی فراہم کی ہے اور اسے جاری رکھے ہوئے ہیں ، انھیں لازمی طور پر ’پولیٹور پیز‘ یعنی،  آلودگی پیدا کرنے والا ادائیگی کرے ،  کے اصول کے مطابق سب سے زیادہ حصہ دینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ " ہمیں یوروگوئے راؤنڈ مذاکرات کے دوران کی جانے والی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے ، جس میں منتخب ارکان کو غیر مساوی اور تجارتی بگاڑکا حق حاصل دے دیا گیا تھا، جبکہ کم ترقی یافتہ رکن ممالک پر غیر منصفانہ طور پر پابندیاں  عائد کی گئیں جو اُس وقت اپنے کسانوں کی مدد کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی  تھیں۔"</p>
<p dir="RTL">جناب گویل نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے مناسب اور تفرقی سلوک کے بارے میں ایس ڈی جی 14.6 اور ماہی گیری سے متعلق ایم سی 11 کے فیصلے دونوں کا مینڈیٹ واضح ہے اور ان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت لچک اور پالیسی کی گنجائش کو محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کرے گا جس کی ترقی پذیر ممالک کو عالمی تجارتی نظام کے ساتھ بہتر طور پر مربوط ہونے کے لیے ضرورت ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ "در حقیقت  ہمیں معاشی ترقی کی غیر مساوی سطح اور ممالک کے مابین انسانی ترقی کے اشاریوں میں وسیع فرق کو مدنظر رکھتے ہوئے کم ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے چاہئیں تاکہ عالمی تجارت منصفانہ اور پائیدار ہو۔"</p>

</div>.

Recommended