<div class="text-center">
<h2>مرکزی وزیراورمعروف ماہرذیابیطس ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہاہے کہ معقول خوردونوش ،ذیابیطس کو قابومیں کرنے میں اہم کرداراداکرتی ہے
<span id="ltrSubtitle"></span></h2>
</div>
<div class="ReleaseDateSubHeaddateTime text-center pt20"></div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">مرکزی وزیرڈاکٹرجتیندرسنگھ نے جو کہ ایک معروف ماہرذیابیطس بھی ہیں، نے آج کہاکہ ذیابیطس کے مریض کو معقول خوردونوش سے متعلق جوہدایات دی جاتی ہیں ، ویسی ہی ہدایات صحت مند افراد کو بھی دی جانی چاہیئں تاکہ وہ ذیابیطس کے شکار نہ ہوں ۔ایسوسی ایشن آف فیزیشنس آف انڈیاکے ذریعہ ‘‘ڈیجیٹل آوٹ ریچ فارنالج اپگریڈیشن –ڈائبیٹیزاسپیسیفک نیوٹریشن ’’یعنی معلومات کی جدیدکاری کے لئے ڈیجیٹل رسائی –ذیابیطس کے لئے مخصوص غذائیت کے موضوع پرمہمان خصوصی کی حیثیت سے افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ کووڈ نے ہمیں اس بات کی رغبت دلائی ہے کہ ہم نامساعدحالات کے لئے نئے ضوابط وضع کریں ۔انھوں نے بھارت کے روایتی طبی نظام کی اہمیت پربھی روشنی ڈالی ۔</p>
<p dir="RTL">عالمی ہفتہ ذیابیطس کی ماقبل شام منعقدہ ویبنارمیں ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہاکہ نریندرمودی جب سے وزیراعظم بنے ہیں انھو ں نے طبی بندوبست کے دیسی نظام کو مرکزی حیثیت میں لے آئے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ وہ مودی ہی تھے جو بین الاقوامی یوم یوگ منائے جانے کے لئے اقوام متحدہ میں اتفاق رائے سے قرارداد لے کرآئے جس کا نتیجہ ہے کہ یوگ دنیا کے ہرکنبے تک پہنچ گیاہے ۔انھوں نے مزید کہاکہ جامع نظام طب کو فروغ دینے کے علاوہ دیسی طبی بندوبست کے نظام کی اہمیت کے پیش نظرانھوں نے الگ سے آیوش کی وزارت قائم کی ۔</p>
<p dir="RTL">ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہاکہ ایک طرف کورونانے جہاں ہمیں نے ضابطو ں کے ساتھ جینا سکھایاہے وہیں اس نے معالجین کو ایک اشارہ بھی دیاہے کہ وہ صفائی ستھرائی سمیت غیر-ادویاتی طریقہ بندوبست پربھی زوردیں جس کی اہمیت حالیہ برسوں میں کن ہی وجوہات کے سبب گم سی ہوگئی تھی ۔ انھوں نے کہاکہ کووڈ کی وباکے ختم ہوجانے کے بعد بھی جسمانی دوری اورقطرات کے انفکیشن سے بچنے کے اصول کسی بھی دیگر متعددی بیماری کے خلاف حفاظتی اقدامات کے طورپر کام کریں گے ۔</p>
<p dir="RTL">ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہاکہ بھارت جیسے ملک کووڈ کے بعد کے دورمیں صفحہ اول کے ملک بننے کی دہلیز پرہیں اور شمال مشرقی خطہ اس معاملے میں اہم رول اداکرے گا۔ انھوں نے کہاکہ ترقی کے ایک نئے ایندھن کے طورپر بانس تیزی کے ساتھ اہمیت حاصل کرتے جارہے ہیں اور بانس کی مصنوعات وزیراعظم کی ‘‘ووکل فارلوکل ’’ کی اپیل کے تناظرمیں تیزی کے ساتھ مقبول ہوتی جارہی ہیں ۔ وزیرموصوف نے مندوبین کو بتایاکہ کیسے بانس کی سیکوں پر20فیصد امپورٹ ڈیوٹی کے اضافے کے بھارت سرکارکے حالیہ فیصلے سے بھارت میں اگربتی کی سیکوں تیارکرنے والی نئی اکائیوں کے قیام کی راہ ہموارہوئی ہے ۔ پہلے زیادہ تریہ سیکیں درآمدکی جاتی تھیں ۔</p>
<p dir="RTL">ایسوی سی ایشن آف فیزیشینس آف انڈیا کے صدرڈاکٹرارول ہاج نے اپنی خیرمقدمی تقریرمیں کہاکہ اے پی آئی کا یقین ہمیشہ سے شواہد پرمبنی میڈیسن پررہاہے ۔ انھوں نے کہاکہ ڈیجیٹل کاری پر وزیراعظم نریندرمودی کے ذریعہ زوردیئے جانے کے اے پی آئی جلد ہی گلوبل ہوجائے گی۔</p>
<p dir="RTL">انڈین کالج آف فزیشینس کے ڈین پروفیسرششانک جوشی نے اپنی تقریب میں کہاکہ اے پی آئی ڈائس (ڈی آئی اے ایس ) کا آغاز 2013میں کیاگیاتھاتاکہ ملک میں مختلف شعبوں کے مخصوص موضوعات پراختصاص رکھنے والے ماہرین کو لوگوں کی مشکلات کو دورکرنے کے ایک مشترکہ ہدف کے ساتھ ایک ساتھ لایاجاسکے ۔</p>
<p dir="RTL">ایسوسی ایشن آف فیزیشنس آف انڈیا کے صدرڈاکٹرارول ہاج ، ڈاکٹروی موہن ، پروفیسرششانک جوشی ، ڈاکٹرامیت صراف ، ڈاکٹرمنگیش تیواسکر ، جناب امل کیلشیکراور طبی پیشے سے وابستہ دیگرمعروف پیشہ وروں اور مقررین نے اس ویبنارمیں شرکت کی ۔</p>.