کابل، 26؍ اگست
افغانستان میں رواں ماہ سیلاب سے 180 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سیلاب کے سبب طالبان نے جمعرات کو عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے ۔
سیلاب نے حالیہ ہفتوں میں وسطی اور مشرقی افغان صوبوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے، ہزاروں مکانات بہہ گئے ہیں اور ملک کے معاشی اور انسانی بحران کو بڑھا دیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان اکیلے سیلاب کا انتظام نہیں کر سکتی۔ ہم دنیا، بین الاقوامی تنظیموں اور اسلامی ممالک سے ہماری مدد کرنے کو کہتے ہیں۔
مجاہد نے بتایا کہ رواں ماہ سیلاب سے 182 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوئے۔ 3,100 سے زیادہ مکانات مکمل طور پر تباہ اور ہزاروں مویشی مارے گئے۔
افغانستان اس سال قدرتی آفات سے دوچار رہا ہے، جس میں خشک سالی اور جون میں آنے والے زلزلے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ایک سال قبل طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ قوم بین الاقوامی مالیاتی نظام سے بڑی حد تک کٹ چکی ہے۔وسطی لوگر صوبے کے ضلع کھوشی میں،
امدادی کارکنوں نے حالیہ دنوں میں آنے والے طاقتور سیلاب سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کو بیان کیا، جس میں فصلوں کے کھیت کیچڑ اور مردہ جانوروں کی لاشیں ڈھیروں میں پڑی تھیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کی ایجنسی نے کہا کہ ضلع میں تقریباً 20,0000 لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے اور 20 افراد ہلاک ہو گئے جن میں کم از کم چھ بچے بھی شامل ہیں اور دو لاپتہ ہیں۔
یونیسیف افغانستان کے سینٹرل ریجن کے سربراہ این کندراچوک نے علاقے کے دورے کے بعد کہا کہلوگوں نے سب کچھ کھو دیا ہے۔ انہوں نے راتوں رات سب کچھ کھو دیا۔