کابل، 09 دسمبر (انڈیا نیریٹو)
افغانستان کے ساتھ بھارت کے تعلقات سے پریشان پاکستان کو طالبان کی جانب سے زبردست دھچکا لگا ہے۔ طالبان نے ایران میں بھارت کی طرف سے بنائی گئی چابہار بندرگاہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
نارتھ ساو¿تھ انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کوریڈور ہندوستان کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی کو روس کے دارالحکومت ماسکو سے جوڑتا ہے اور ایران اور آذربائیجان سے گزرتا ہے۔ بھارت ایران کے شہر چابہار میں ایک بندرگاہ بنا رہا ہے۔ اس کے پہلے مرحلے پر کام جاری ہے۔ ہندوستان ایران میں چابہار بندرگاہ کی ترقی پر 85 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس بندرگاہ سے ہندوستان نے وسطی ایشیا کے ممالک سے براہ راست رابطہ قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
ایران کی یہ بندرگاہ افغانستان کو امداد بھیجنے کے لیے استعمال ہوتی ہے، اس لیے پاکستان بار بار دباو ڈال رہا تھا۔ اب افغانستان میں برسراقتدار طالبان نے حکومت پاکستان کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ طالبان حکومت نے تجارت کے لیے ایران میں ہندوستان کی چابہار بندرگاہ کے استعمال کی حمایت کی ہے۔ یہی نہیں طالبان حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس سمت میں تمام ‘سہولیات’ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
طالبان کی وزارت خارجہ نے چابہار بندرگاہ کو شمالی-جنوبی بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور میں شامل کرنے کا ‘خوش آمدید’ کہا ہے۔ طالبان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں تمام ضروری سکیورٹی اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ چابہار بندرگاہ پر طالبان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب وہ افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں بھارتی سرمایہ کاری کو دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے۔ طالبان نے بھارت سے نئے کابل شہر کی تعمیر میں مدد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
بھارت نے حال ہی میں چابہار بندرگاہ کے لیے چھ موبائل ہاربر کرینیں دی ہیں، جن کی صلاحیت 140 ٹن تک ہے۔ اس کے علاوہ 25 ملین ڈالر کا دیگر سامان بھی دیا گیا ہے۔ یہ بندرگاہ ماضی میں بھی افغانستان میں انسانی امداد بھیجنے کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ سال 2020 میں بھارت نے چابہار بندرگاہ کے ذریعے 75 ہزار میٹرک ٹن گندم انسانی امداد کے طور پر افغانستان بھیجی۔ دسمبر 2018 میں، ہندوستانی کمپنی انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ نے پوری بندرگاہ پر قبضہ کر لیا۔ چابہار بندرگاہ سے 215 کارگو جہاز اور 4 ملین ٹن کارگو منتقل کیا گیا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…