Urdu News

چھ خلیجی عرب ریاستوں میں یہودی برادریوں کا علاقائی اتحاد

چھ خلیجی عرب ریاستوں میں یہودی برادریوں کا علاقائی اتحاد


چھ خلیجی عرب ریاستوں میں یہودی برادریوں کا علاقائی اتحاد

دبئی،17فروری(انڈیا نیرٹیو)

گزشتہ برس متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ تعلقات قائم کرنے کے فیصلوں کے بعد سے اسرائیل اور خلیجی عرب ریاستون کے باہمی روابط میں سیاسی، سماجی اور اقتصادی پہلووں سے مسلسل گرم جوشی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

یہ پیش رفت اسی گرم جوشی کا نتیجہ ہے کہ اب تیل سے مالا مال ان عرب ممالک میں یہودی برادریوں نے اپنی ثقافت کے فروغ کے لیے اپنے اپنے ممالک کی قومی سرحدوں سے باہر تک پھیلا ہوا ایک علاقائی اتحاد قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایسوسی ایشن آف گلف جیوئش کمیونیٹیز(AGJC) بحرین، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، کویت، قطر اور عمان میں آباد یہودی برادریوں کی نمائندگی کرے گی۔ خطے کے یہی چھ ملک ایسے ہیں، جنہوں نے حکومتی سطح پر باہمی تعاون کے فروغ کے لیے پہلے ہی خلیجی تعاون کونسل یا جی سی سی کے نام سے اپنی ایک علاقائی تنظیم بھی قائم کر رکھی ہے۔

 گلف جیوئش کمیونیٹیز ایسوسی ایشن کی طرف سے پیر کی رات جاری کردہ پہلے بیان میں کہا گیا کہ اس تنظیم کے قیام کا مقصد ان چھ ممالک میں ’یہودی طرز زندگی کو اس طرح فروغ دینا ہے کہ وہ مقامی باشندوں اور غیر ملکی مہمانوں دونوں کے لیے سود مند‘ ثابت ہو سکے۔

 یہ تنظیم ایک ایسے وقت پر قائم کی گئی ہے جب اس پورے خطے میں حکومتیں یہودی باشندوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں گرم جوشی کے عملی اشارے دے رہی ہیں۔

خلیجی عرب ریاستوں میں سے متحدہ عرب امارات اور بحرین دو ایسے ممالک ہیں، جو اب تک نا صرف اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ تعلقات قائم کر چکے ہیں بلکہ وہ اس بارے میں بھی خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں کہ یہودیوں اور مسلمانوں کے مابین بین المذاہب مکالمت شروع کی جانا چاہیے۔

بحرین میں یہودیوں کی مذہبی تعطیلات تو پہلے ہی باقاعدہ طور پر منائی جاتی ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات میں بھی یہودیوں برادری کے ارکان کی تعداد تقریباً تین ہزار بنتی ہے۔

خلیجی ریاست قطر کو 2022ءمیں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی کرنا ہے اور اس کے لیے بھرپور تیاریاں کئی برسوں سے جاری ہیں۔

 قطر کی طرف سے اب یہ وعدہ بھی کیا جا چکا ہے کہ فیفا ورلڈ کپ کے دوران اس کی طرف سے یہودیوں کے لیے خاص طور پر 'کوشر‘ یا مذہبی طور پر حلال خوراک کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔

خطے کی سب سے بڑی سیاسی اور اقتصادی طاقت سعودی عرب ہے، جو دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ سعودی معاشرہ سخت گیر اسلامی سوچ کا حامل ہے، مگر وہاں بھی یہودی برادری کے نمائندوں اور اداروں کے ساتھ مکالمت کا آغاز کیا جا چکا ہے۔

Recommended