دبئی،21اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)
ابوظہبی کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نہیان نے شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے شام اور مشرق وسطیٰ کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔امارات نیوز ایجنسی (ڈبلیو اے ایم) کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہ نماؤں کے بیچ ہونے والی بات چیت میں حل طلب مسائل اور مشترکہ مفادات پر بات چیت کی گئی۔دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
خیال رہے کہ شام میں چند سال قبل عوامی بغاوت کو طاقت کے ذریعے کچلے جانے کے بعد عرب ممالک نے صدر بشارالاسد کے ساتھ تعلقات ختم کردیے تھے، تاہم حالیہ عرصے کے دوران اس حوالے سے پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ چند روز قبل اردن نے شام کے ساتھ کاروباری اور سیاحتی تعلقات بحال کرے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان زمینی رابطے کے لیے استعمال ہونے والی گذرگاہ کھول دی تھی۔امارات کے ولی عہد کی طرف سے شامی صدر سے ٹیلیفون پر بات چیت کو بھی اہم پیش رفت کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔
شام میں امریکی فوجی اڈے پراپنی نوعیت کا پہلا حملہ
شام میں امریکہ اور اتحادی فوج کے التنف فوجی اڈے پربدھ کی شام کو بغیر پائلٹ کے ڈرون طیاروں سے حملہ کیا گیا ہے۔ حملے کے نتیجے میں فوجی اڈے پر زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی گئی ہیں۔ شام میں کسی امریکی اڈے پر یہ اپنی نوعیت کا پہلا حملہ قرار دیا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق اتحادی فوج کے اس 55 کلو میٹر کے علاقے پر موجود اڈے پر ڈرون سے ہونے والے حملے کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ کی گئی ہے۔ اس اڈے پر امریکا اور برطانیہ کی فوج تعینات ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’سیرن آبرز ویٹری‘ کے مطابق یہ فوجی اڈہ ایک طرف اردن اور دوسری طرف عراق کی سرحد پر ہے۔معلومات میں تصدیق کی گئی ہے کہ اڈے کے آس پاس میں تعینات اتحادی افواج نے ڈرون کے ذریعے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانے کی اطلاعات فوجی اڈے کے اس حصے پرموجو فوج کو وہاں سے گاڑیوں کے ذریعے ہٹا دیا گیا۔دریں اثنا، بین الاقوامی اتحاد سے منسلک ایک عراقی سیکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ 5 ڈرونز نے شام میں امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔ ذریعے نے مزید کہا کہ یہ حملہ شام کے اندر سے کیا گیا۔
حملے کے چند گھنٹے بعد امریکی حکام نے اطلاع دی کہ بدھ کے روز جنوبی شام میں ایک امریکی سائٹ پر دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے نتیجے میں امریکی فوج کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔