Urdu News

افغانستان: لویا جرگہ کے فیصلوں کے خلاف افغان خواتین کا احتجاج

لویا جرگہ کے فیصلوں کے خلاف افغان خواتین کا احتجاج

لڑکیوں کے  اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ

 کابل، 5؍جولائی

کابل اسکول آف کریٹکس' کے نام سے خواتین کارکنوں کے ایک گروپ نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید تاخیر کے بغیرلڑکیوںکے لیے اسکول دوبارہ کھولیں۔ خواتین مظاہرین کا کہنا تھا کہ طالبان جن لوگوں کو خوراک کی اشد ضرورت ہے ان کی حالت پر توجہ دینے کے بجائے انتباہ جاری کرنے، لوگوں کو قتل کرنے اور انتقام لینے میں مصروف ہیں۔ کے ایس سی کی ایک رکن، رمیزیہ سعیدی نے کہا، "افغان خواتین اور لڑکیوں کو مختلف ادوار میں ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے،  انہوں نے مزید کہا کہ چھٹی جماعت سے اوپر کے لڑکیوں کے اسکولوں کا بند ہونا اور خواتین کو معاشرے سے خارج کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے حقوق کے لیے  سیاسی طور پر نمٹا گیا۔ اس نے زور دیا کہ طالبان کو لڑکیوں کی تعلیم کو سیاسی زیادتی کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ایک مظاہرین عائی نور نے کہا کہاس صورتحال کا تسلسل طالبات کو تاریک مستقبل میں ڈال دے گا اور معاشرے کی ترقی کو نقصان پہنچائے گا۔ انہوں نے طالبان سے کہا کہ وہ ریاست میں تعلیم سمیت خواتین کے حقوق کو محدود کرنے کے لیے ایک قابلِ اعتماد وجہ فراہم کریں اور کہا کہ اگر وہ کوئی معقول وجہ بتانے میں ناکام رہے تو اسے فوری طور پر لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھول دینا چاہیے۔ ہرات شہر میں لڑکیوں کے فنکاروں کے ایک گروپ نے خواتین پر طالبان کی پابندیوں کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے۔

 طالبان حکومت سے خواتین پر پابندی میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کی آواز کو خاموش نہیں ہونے دیں گے۔ یہ فنکار اپنی پینٹنگز میں خواتین اور لڑکیوں کی صلاحیتوں اور چیلنجوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایک مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ایک افغان خاتون سماجی کارکن، ہدہ خاموش، جو ناروے میں جلاوطن ہیں، نے کہا کہ طالبان ایک ناجائز حکمران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "خواتین کی موجودگی کے بغیر کسی بھی اجتماع میں طالبان کے ساتھ وفاداری کے بیانات قابل قبول نہیں ہیں۔ ہزاروں علمائے کرام کی طرف سے اپنی سخت گیر حکومت کی حمایت کا اعلان کرنے کے باوجود، طالبان ایک ناجائز حکمران بنے ہوئے ہیں۔

Recommended