Urdu News

افغانستان بحران : طالبانی حکومت میں تاخیر ، آئی ایس آئی چیف کے کابل پہنچنے کی خبر

افغانستان بحران : طالبانی حکومت میں تاخیر ، آئی ایس آئی چیف کے کابل پہنچنے کی خبر

کابل : افغانستان میں طالبان کے قبضہ کے بعد وہاں سرکار بنانے کی تیاریاں چل رہی ہیں ۔ اسی درمیان پاکستان آئی ایس آئی سربراہ حامد فیض کے کابل پہنچنے کی خبر سامنے آئی ہے ۔ پاکستان نے پہلے ہی طالبان کو سرکار کے طور پر حمایت دے رکھی ہے اور اب وہ افغانستان میں طالبان انتظامیہ میں پچھلے دروازے سے انٹری مارنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ حامد فیض ایک خاص مقصد سے کابل پہنچے ہیں ۔ ان کے دورہ کا مقصد حقانی کو افغان فوج میں سدھار کے لیے آگے لانا ہے ۔ بتادیں کہ حقانی نیٹ ورک اس وقت افغانستان میں طالبان کا اہم حریف بھی ہے ۔

پاکستان کی انٹر سروسیز انٹلی جینس ایجنسی یعنی آئی ایس آئی کو حقانی نیٹ ورک کے سرپرست کے طور پر مانا جاتا ہے ۔ حقانی نیٹ ورک کے القاعدہ سے گہرے تعلقات ہیں اور اس کو اقوام متحدہ اور امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض کے دورہ کا اہم مقصد کیٹا شوری کے ملا یعقوب اور ملا عبد الغنی برادراور حقانی نیٹ ورک کے درمیان اختلافات کو حل کرنا ہے ۔ وہیں یہ بھی سامنے آرہا ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کو فوجی طاقت دینے کا ارادہ بنا رہا ہے ۔ پاکستان کے اس فیصلہ کا ملا رہبر اور کیٹا شوری مخالفت کررہے ہیں ۔

حالانکہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ افغان اس ڈیولپمنٹ سے خوش نہیں ہیں ، کیونکہ کابل میں آئی ایس آئی سربراہ کے پہنچنے سے طالبان کے جواز پر ایک بڑا سوال کھڑا ہوگیا ہے ۔ طالبان قیادت کا صدر دفتر پاکستان میں تھا اور اکثر کہا جاتا تھا کہ وہ انٹر سروسیز اینٹلی جینس ایجنسی کے سیدھے رابطے میں تھا ۔

حالانکہ پاکستان نے طالبان کو فوجی مدد دینے کی خبروں کی ہمیشہ تردید کی ہے ، لیکن یہ الزام پاکستان پر اکثر افغان سرکار اور واشنگٹن کی طرف سے لگایا جاتا تھا ۔ بتایا جارہا ہے کہ افغانستان میں سرکار بنانے کو لے کر طالبان قیادت اور حقانی نیٹ ورک کے درمیان زوردار بات چیت چل رہی ہے ۔ ذرائع نے سی این این ۔ نیوز 18 کو بتایا کہ باغی ایران کے ماڈل کی بنیاد پر افغانستان میں ایک سرکار بنانے کی تیاری کررہے ہیں ۔

Recommended