کابل، 17 نومبر (انڈیا نیرٹیو)
افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد حالات روز بروز خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک رپورٹ میں کیے گئے دعوے کے مطابق اس ملک میں 2 کروڑ سے زیادہ لوگ فاقہ کشی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام(WFP) کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی اور خراب معیشت نے افغان خاندانوں کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہاں کم از کم 2 کروڑ 40 لاکھ لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
افغانستان میں ڈبلیو ایف پی کے ترجمان وحید اللہ امانی نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی ان تمام لوگوں کو خوراک فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے اثرات سال 2022 میں نظر آنے کی امید ہے۔ ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے حالات بہت خراب ہیں۔ ڈبلیو ایف پی کے حکام نے کہا کہ ان کا دفتر افغانستان کے 24 ملین لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے خاندانوں نے یہ شکایات بھی درج کرائی ہیں کہ انہیں بنیادی سہولتیں بھی نہیں مل رہی ہیں۔ یہ لوگ کابل کے ایک کیمپ میں مقیم ہیں۔
گلزار، چھ بچوں کی ماں، ایک خیمے میں رہتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کھانا فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بچے گھر گھر جا کر کھانا تلاش کرتے ہیں۔ اکثر انہیں کچھ نہیں ملتا۔ ہم بہت مشکلات میں جی رہے ہیں، یہاں کے حالات بہت خراب ہیں۔
دوسری جانب طالبان نے کہا ہے کہ انہوں نے جو نگران حکومت بنائی ہے وہ اتحادی ایجنسیوں سے رابطے میں ہے اور ملک کو انسانی بحران سے نکالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ افغان حکومت کے نائب ترجمان احمد اللہ واثق نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیوں اور ڈبلیو ایف پی کے ساتھ مل کر ہم افغانستان کے خراب معاشی نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔