Urdu News

افغانستان میں 4 ملین بچے عدم تغذیہ کا شکار، تقریباً ڈیڑ ھ لاکھ بچے اس سال اپنی جان سے دھو سکتے ہیں ہاتھ : اقوام متحدہ

افغانستان میں 4 ملین بچے عدم تغذیہ کا شکار، تقریباً ڈیڑ ھ لاکھ بچے اس سال اپنی جان سے دھو سکتے ہیں ہاتھ : اقوام متحدہ

کابل،28 فروری

اقوام متحدہ کےآپریشنز اور ایڈوکیسی ڈویژن  کی ڈائریکٹر، رینا گیلانی جنہوں نے حال ہی میں افغانستان میں انسانی بحران کا جائزہ لینے کے لیے کابل کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے ایک وفد کی قیادت کی، نے کہا  ہے کہ کم از کم چالیس لاکھ افغان بچے غذائی قلت سے متاثر ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں  سے 137,000  بچے رواں  سال میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔وفد نے افغانستان کا دورہ اس وقت کیا جب بہت سے افغان شہریوں نے اقوام متحدہ کے اداروں کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد کی غیر منصفانہ تقسیم کی شکایت کی۔

گیلانی نے  ایک خصوصی انٹر ویو میں کہا کہ ہم اپنے ٹارگٹ اور اپنی ڈیلیوری کے خلاف رپورٹ کرتے ہیں، اور ہمیں وہاں سے باہر لوگوں سے زیادہ بات کرنے اور ان کی شکایات سننے کی ضرورت ہے- ہمیں یقینی طور پر یہ سننے کی ضرورت ہے کہ آیا وہاں کوئی مسائل ہیں اور یہ اس مشن کا حصہ ہے جس پر ہم گئے تھے۔انہوں نے مزید کہا، "…میں نے اپنا زیادہ تر وقت اور ہم سب نے… افغان لوگوں سے ان درست مسائل کے بارے میں بات کرنے اور ان سے براہ راست سننے میں صرف کیا تاکہ ہم اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ ہم صحیح طریقے سے نشانہ بنا رہے ہیں۔"

اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ لوگوں کو براہ راست نقد رقم دینے سے افغان معاشی نظام کو مدد ملے گی۔یونیورسٹی کے پروفیسر عبدالنصیر رشتیا نے کہا، "اگر امداد نقد میں فراہم کی جاتی تو اس سے افغان کرنسی کی قدر میں مدد ملے گی اور مارکیٹوں میں نقدی کے مسائل حل ہوں گے۔ حکومت کو اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد کا اندازہ لگانا چاہیے۔ ایک ماہر اقتصادیات مزمل شنواری نے کہا  اقوام متحدہ کی تنظیموں کے معاہدوں کو (حکومت کے ساتھ)شیئر کیا جانا چاہیے اور حکومت کو اس کی چھان بین کرنی چاہیے کہ آیا یہ امداد ان لوگوں کو فراہم کی جاتی ہے جو اس کے مستحق ہیں۔اقوام متحدہ کے وفد نے خبردار کیا کہ کم از کم 18 ملین افغانوں کو خوراک کی عدم تحفظ کا سامنا ہے اور ان میں سے نو ملین کو خوراک کی اشد ضرورت ہے۔

Recommended