افغانستان میں زلزلے نے تباہی مچا دی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے رابطہ دفتر کے مطابق افغانستان میں 20 ملین افراد بھوکے سونے پر مجبور ہیں۔ یہی نہیں منگل کی رات آنے والے زلزلے سے سینکڑوں بچے یتیم بھی ہو گئے ہیں۔
افغانستان میں زلزلے کے بعد اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر سے امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سمت میں کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے رابطہ دفتر نے کہا کہ افغانستان کی وزارت دفاع امدادی کوششوں کی قیادت کر رہی ہے۔ زخمیوں کے علاج اور مناسب جگہوں پر لے جانے کے لیے پانچ ہیلی کاپٹر فراہم کیے گئے ہیں۔ رانتیکا صوبے کے گیان، برملا، ناکہ اور زیروک علاقے زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے۔ زلزلے کے جھٹکے صوبہ خوست کے ضلع سپیرا میں بھی بڑے پیمانے پر محسوس کیے گئے۔ زلزلہ سے متاثرہ دونوں صوبوں میں اقوام متحدہ کی خصوصی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی ورلڈ فوڈ پروگرام بھی 239 ٹرکوں پر مشتمل اپنا قافلہ بھیجنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ افغانستان میں 20 ملین لوگوں کے پاس پیٹ بھرنے کے لیے خوراک نہیں ہے۔ وہاں کے لوگوں کے لیے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بچوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ سے منسلک تنظیم یونیسیف بھی افغانستان میں سرگرم ہو گئی ہے۔ افغانستان میں یونیسیف کے نمائندے ڈاکٹر محمد ایویا نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے سینکڑوں افراد میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ سینکڑوں بچے یتیم ہو چکے ہیں اور یونیسیف ان کی مدد کے لیے تیار ہے