افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے اغوا کا معاملہ
طالبان کی حمایت کے معاملے پر دونوں ممالک کے مابین تلخی بڑھی
نئی دہلی، 19 جولائی (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ سخت کارروائی کرتے ہوئے افغانستان نے پاکستان میں اپنے سفیر اور دیگر سفارت کاروں کو واپس کابل بلا لیا ہے۔
جمعہ کے روز، پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلیسلا کو پانچ گھنٹے بعد بے دردی سے حملہ کرنے کے بعد اغوا کیا گیا تھا اور اسے رہا کردیا گیا تھا۔ اس کے سر پر زخم آئے تھے اور ہڈیوں کے ٹوٹنے کا امکان تھا۔
اس واقعے کی پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔ اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان نے بھی ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی لیکن اس معاملے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
افغانستان نے مجرموں کو سزا دینے اور افغان سفارتکاروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس معاملے میں کوئی پیشرفت نہ ہونے کے سبب، افغانستان نے اپنے سفارتکاروں کو واپس بلا کر پاکستان کو ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے۔
پاکستان کو طالبان کی حمایت کے معاملے پر پہلے ہی دونوں ممالک کے مابین کشیدگی پائی جارہی ہے۔ اس کے نتیجے میں، دو دن پہلے تاشقند میں، افغان صدر اشرف غنی اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے مابین زبانی جنگ کی باتیں ہوئیں۔ افغانستان کا الزام ہے کہ پاکستان نے طالبان کی مدد کے لیے 10ہزار، جنگجو بھیجے ہیں۔
اس پیش رفت کے بعد، پاکستان نے افغان امن کانفرنس ملتوی کردی جس میں دونوں ممالک کے بہت سے اہم رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔ دریں اثنا، پاکستان میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے اغوا سے دونوں ممالک کی تلخی بڑھ گئی ہے۔
واضح ہو کہ پاکستان پر افغانستان کا الزام ہے کہ پاکستان ، طالبان کی حمایت کر رہا ہے اور دیگر سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ جب کہ پاکستان کچھ اور کہہ رہا ہے۔اس واقعے کی پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔ اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان نے بھی ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی لیکن اس معاملے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔