کابل ، 23؍مئی
افغانستان کے معروف ٹی وی چینلز پر خواتین پریزینٹرز ہفتے کے روز اپنے چہرے کو ڈھانپے بغیر نمودار ہوئیں۔ پچھلے سال اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے طالبان نے سول سوسائٹی پر بہت سی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں سے اکثر نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر لگام لگانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخندزادہ نے خواتین کے لیے ایک حکم جاری کیا کہ وہ عوام کے سامنے مکمل طور پر اپنے چہروں کو روایتی برقعے سے چھپا کر رکھیں۔ وزارت برائے فروغِ فضیلت نے خواتین ٹی وی پرزنٹیٹرزکو ہفتہ تک اس کی پیروی کرنے کا حکم دیا۔
اس سے پہلے انہیں صرف سر پر اسکارف پہننے کی ضرورت تھی۔ لیکن براڈکاسٹرز طلوع نیوز، شمشاد ٹی وی اور 1 ٹی وی نے ہفتہ کو تمام لائیو پروگرام نشر کیے جن میں خواتین پریزینٹرز کے چہرے نظر آ رہے تھے۔ شمشاد ٹی وی کے ہیڈ آف نیوز عابد احساس نے کہا،ہماری خواتین ساتھیوں کو تشویش ہے کہ اگر وہ اپنے چہرے کو ڈھانپ لیتی ہیں، تو اگلی چیز انہیں کام کرنے سے روکنے کے لیے کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا،یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک اس حکم پر عمل نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ چینل نے اس معاملے پر طالبان سے مزید بات چیت کی درخواست کی تھی۔
ایک خاتو ن صحافی نے کہا کہ طالبان کے اس طرح کے احکامات کی وجہ سے بہت سی خواتین صحافیوں کو افغانستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے جب سے سخت گیر گروپ دوبارہ اقتدار میں آیا ہے۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا،ان کے تازہ ترین حکم نامے خواتین صحافیوں کے دلوں کو توڑ دیا ہے اور بہت سے لوگ اب سوچتے ہیں کہ ان کا اس ملک میں کوئی مستقبل نہیں ہے۔میں ملک چھوڑنے کی سوچ رہی ہوں۔ اس طرح کے احکامات بہت سے پیشہ ور افراد کو وہاں سے جانے پر مجبور کر دیں گے۔ وزارت کے ترجمان محمد صادق عاکف مہاجر نے کہا کہ خواتین پریزینٹرز طالبان کی ہدایت کی خلاف ورزی کر رہی تھیں۔ اگر وہ تعمیل نہیں کرتے ہیں تو ہم ان کے مالکوں ، منیجروں اور سرپرستوں سے بات کریں گے۔