Urdu News

افغانستان: سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 77 دہشت گرد ہلاک

افغانستان سیکورٹی فورسز

مرنے والوں میں تین ملٹری کمیشن کے سربراہ بھی

گزشتہ 24 گھنٹوں میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں 77 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ تین فوجی کمیشنوں کے سربراہ بھی مقتول دہشت گردوں میں شامل ہیں۔

افغان وزیر دفاع کے ترجمان فواد امان نے منگل کو بتایا کہ صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ کے مضافات میں افغان فوج کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے میں 77 عسکریت پسند مارے گئے۔ ان میں ان کے تین فوجی کمیشنوں کے سربراہ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 22 دہشتگرد زخمی ہوئے ہیں۔

اس سے قبل افغانستان کی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ ہلمند میں لشکرگاہ پر امریکہ کے حملے میں 40 طالبان عسکریت پسند مارے گئے۔

قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں طالبان اپنی حکمت عملی کے مطابق تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اب تک اس نے 200 سے زائد اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغان سیکورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

افغانستان کے شہر لشکر گاہ پر طالبان کا حملہ

افغانستان کے اندرونی تنازع میں آج ایک نیا موڑ آیا ہے۔ طالبان نے صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ پر حملہ کیا ہے جو کہ امریکی اور برطانوی فوجی آپریشن کا مرکز تھا۔

اگر طالبان اس صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کر لیتے ہیں تو یہ افغان حکومت کے لیے بڑا دھچکا ہوگا۔ 2016 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب افغانستان کے کسی صوبے کادارالحکومت   طالبان کے کنٹرول میں آجائیگا۔

بتایا جاتا ہے کہ طالبان نے لشکر گاہ کے ایک ٹی وی اسٹیشن پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ پیر کے روز ہی، افغانستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 11 ریڈیو اور چار ٹی وی چینلز نے طالبان کے حملوں اور دھمکیوں کے خوف سے ہلمند میں نشریات بند کر دی ہیں۔

اس وقت ہزاروں لوگ ہلمند کے دارالحکومت کے آس پاس کے دیہات سے بھاگ رہے ہیں۔ بھاگنے والے لوگ جلد از جلد کسی محفوظ عمارت میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ستمبر تک غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے اعلان کے بعد طالبان تیزی سے دیہی علاقوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ لشکرگاہ شہر پر حملے کے بعد طالبان اب شہروں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

طالبان دیگر شدت پسند جنگجوؤں کو ساتھ شامل کر رہے ہیں: افغان جنرل

افغان فوج کے جنرل سمیع سادات کا کہنا ہے کہ طالبان دیگر شدت پسند گروپوں سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کو اپنے ساتھ شامل کر رہے ہیں۔افغان فوج کے جنرل سمیع سادات نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ دیگر گروہوں کے جنگجوؤں کی شمولیت سے عالمی سلامتی پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے، یورپ اور امریکا میں چھوٹے شدت پسند گروہوں کے متحرک ہونے کا خدشہ بڑھے گا۔افغان جنرل نے کہا ہے کہ یہ افغانستان کی جنگ نہیں، یہ آزادی اور مطلق العنانیت کے درمیان جنگ ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں طالبان کے ساتھ شدید لڑائی جاری ہے، مگر طالبان لشکر گاہ شہر پر قبضہ نہیں کر سکیں گے۔افغان جنرل سمیع سادات کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبے ہلمند میں طالبان کے خلاف آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغان فورسز اور طالبان کیدرمیان لڑائی اب افغان شہروں تک پہنچ گئی ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں افغان فورسز، طالبان کے درمیان لڑائی سے شہری متاثر ہو رہے ہیں۔افغان صوبیہلمند کے شہر لشکرگاہ میں 10شہری ہلاک جبکہ 85 سے زائد زخمی ہوئے۔افغانستان کے نصف سے زیادہ اضلاع طالبان کے قبضے میں چلے گئے، بڑی تعداد میں شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے، امریکی اخبار کے مطابق ہر ہفتے کم سے کم تیس ہزار افغان گھر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

Recommended