طالبان اپنے سابق گڑھ قندھار پر بھی قابض
قندھار، 5 جولائی (انڈیا نیرٹیو)
افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے عمل کے آخری مرحلے کے دوران طالبان نے افغان اضلاع پر قبضہ جاری رکھنے کی مہم کے تحت اپنے پرانے گڑھ قندھار پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ یہ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطالبان نے افغانستان میں قندھار کے اہم اور اپنے سابق گڑھ سمجھے جانے والے صوبے پر افغان فورسز کے ساتھ شدید جھڑپ کے بعد دوبارہ قبضہ کر لیا جو امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد تازہ پیش رفت ہے اور طالبان کی اہم کامیابی سمجھی جارہی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے مکمل انخلا سے قبل ہی طالبان نے اپنی مہم کے تحت افغانستان کے دیہی علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے جو رواں برس سے مئی سے جاری ہے۔
طالبان نے قندھار کے جنوب میں واقع ضلع پنجوائی پر امریکی فوج اور نیٹو کی جانب سے کابل کے قریب واقع بگرام ائیر بیس خالی کرنے کے محض دو دن بعد قبضہ کرلیا ہے، جہاں سے امریکہ دو دہائیوں تک طالبان اور القاعدہ کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا۔رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کی اہمیت کے پیش نظر پنجوائی اور اطراف میں قبضے کے لیے افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم ہوتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ قندھار وہ علاقہ ہے جہاں طالبان بنیاد رکھی گئی، اور شریعت کی سختی سے پابندی کے ساتھ انہوں نے یہاں پر حکمرانی کی جب تک 2001 میں امریکہ نے یہاں حملے نہیں شروع کردیے تھے۔
پنجوائی کے گورنر ہستی محمدنے کہاہے کہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان رات بھر تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں سرکاری فورسز کو علاقہ چھوڑنا پڑا۔انہوں نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ طالبان ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر کے دفتر کی عمارت پر قبضہ کر چکے ہیں۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ سید جان خاکریوال نے تصدیق کی کہ وہ ضلع پنجوائی گنوا بیٹھے ہیں لیکن الزام عائد کیا کہ سرکاری فورسز جان بوجھ کر علاقے سے دست بردار ہوئی ہیں۔رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتوں میں افغانستان کے مختلف صوبوں میں جھڑپیں جاری ہیں اور طالبان نے ملک کے 400 میں سے 100 اضلاع پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان حکام نے طالبان کے دعوے کو متنازع قرار دیا لیکن تسلیم کیا کہ سرکاری فورسز بند اضلاع سے پیچھے ہٹ چکی ہے تاہم آزاد ذرائع سے تصدیق مشکل مرحلہ ہے۔
خیال رہے کہ کابل کے شمال میں واقع بگرام ائیر بیس سے غیرملکی افوان کے اخراج کے بعد طالبان جنگجوؤں کی جانب سے مزید علاقوں میں قبضے کی مہم کو تقویت پہنچنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔افغان فورسز کے لیے بگرام ائیر بیس بڑی فوجی اور علامتی اہمیت کا حامل ہے جہاں طالبان کے خلاف کارروائیوں میں مدد کے لیے بین الاقوامی فورسز تعینات تھیں۔
افغان حکام نے اس بیس کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد کہا کہ وہ بیس کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے استعمال کریں گے اور اس کا ریڈار سسٹم فعال ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ تجارت کے اہم سمجھے جانے والے افغانستان اور تاجکستان کی گزرگاہ پر پر بھی طالبان نے گزشتہ دنوں قبضہ کرلیا تھا۔
افغان فورسز طالبان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کے لیے تیار
افغانستان میں طالبان کے توسیع پسندانہ عزائم اور کئی اہم مقامات پر قبضے کے پیش نظر افغان فورسز نے طالبان کی پُرتشدد کارروائیوں کے بعد بڑے پیمانے پر آپریشن کرنے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے صوبہ قندھار اور پکتیکا کے مزید 13 اضلاع پر قبضہ کرلیا جبکہ مسلح گروپ کی جانب سے مزید پیش قدمی جاری ہے۔افغان فورسز 9 صوبوں میں طالبان کے خلاف آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں 224 طالبان ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
اب سے کچھ دیر قبل وزارتِ دفاع نے ملک میں جاری مسلح جتھے کی پیش قدمی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ ’افغان فورسز طالبان کے خلاف بھرپور آپریشن کے لیے تیار ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ افغان شہرفیض آبادمیں فورسز آپریشن کی بھرپور تیاری کے ساتھ پہنچ گئیں ہیں، جو طالبان کو زیر کر کے علاقے میں حکومت کا کنٹرول بحال کروائیں گی۔
واضح رہے کہ امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا جاری ہے، غیر ملکی افواج نے بگرام ایئربیس کا مکمل انتظام افغان فورسز کے حوالے کردیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان رہنماؤں نے افغان فوج کے اہلکاروں کے نام ایک پیغام بھی جاری کیا، جس میں انہوں نے ہتھیار پھینکنے پر تحفظ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔