کابل ،11 ستمبر
افغانستان میں دھماکوں کے متعدد واقعات کے درمیان، ہفتے کے روز مغربی کابل میں دو نئے دھماکے ہوئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق دھماکے دشت برچی محلے میں ہوئے جس میں کابل میں ہزارہ برادری کے لوگ رہتے ہیں۔
خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ پہلا دھماکا مبینہ طور پر شام 6:45 پر ایک پرہجوم تجارتی بازار کے سامنے ہوا اور بعد میں دوسرا بم پل۔خوشک بس اسٹاپ پر ہوا۔ طالبان کی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق، دھماکہ سائیکلوں پر رکھے ہوئے چسپاں بم کے نتیجے میں ہوا، جس سے 3 شہری زخمی ہوئے۔
خامہ پریس نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ دھماکے کے فوراً بعد زخمی شہریوں کو علاقے کے ہسپتالوں میں بھرتیکر دیا گیا۔ یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب گزشتہ برسوں میں کابل کے مغرب میں شیعہ مضافاتی علاقے کو بارہا نشانہ بنایا گیا ہے۔ متعدد حملوں میں سینکڑوں ہزارہ شہری مارے جا چکے ہیں اور کمیونٹی کے خلاف تشدد میں حد سے زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔
فی الحال کسی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے ملک میں دھماکے ایک نیا معمول بن گیا ہے۔
حال ہی میں روسی سفارت خانے کے سامنے خودکش دھماکہ ہوا جس میں سفارتخانے کے دو کارکنوں سمیت 15 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔