Urdu News

پاکستان اور کالعدم تنظیم ’ تحریک طالبان‘ کے درمیان معاہدہ، کیا اب پاکستان ، طالبان کے نقشے قدم پر؟

پاکستان اور کالعدم تنظیم ’ تحریک طالبان‘ کے درمیان معاہدہ، کیا اب پاکستان ، طالبان کے نقشے قدم پر؟

حکومت پاکستان نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے درمیان امن معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے پیچھے افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کا اہم کردار ہے۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ دو جہتی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔

افغانستان کے جنوب مغربی صوبہ خوست میں دونوں فریقوں کے درمیان تقریباً دو ہفتوں کی "براہ راست، ون ان ون" بات چیت کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے کچھ عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے مشروط ملک گیر معاہدے کا اعلان کرنے سے پہلے ایک عارضی معاہدہ ہوا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے دہشت گردوں کو رہا کیا گیا ہے۔

طالبان نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، اس کے لوگ ہتھیاروں کے ساتھ ہتھیار ڈال دیں اور معافی کے بدلے مفاہمت کریں تاکہ وہ عام شہریوں کی طرح زندگی گزار سکیں۔ ٹی ٹی پی نے ابھی تک دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت یا ممکنہ معاہدے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

پاکستان اور طالبان کے مابین رشتے کی کہانیوں سے پوری دنیا واقف ہے، پاکستان ، طالبانی سوچ کے پس پشت پر وہ کام کرنے کے لیے تیار ہے جو انسانیت کے منافی ہے۔ اس پس منظر میں پاکستان عالمی سطح پر کیوں نہ جواب دہ ہو؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ پاکستان سے طالبان کے تئیں نرم رخ پر سوال تو بنتا ہے۔ 

واضح ہو کہ عمران حکومت مولانا سعد رضوی کو ہندوستانی ایجنڈ کہتی ہے۔ تو پھر اس طرح کی کالعدم تحریک سے پابندی ہٹا کر عمران حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟ 

Recommended