امریکہ،اقوام متحدہ، یورپی یونین، اردن اور خلیجی تعاون کونسل نے فلسطینیوں کی ممکنہ بے دخلی پر خدشات کا اظہار کیا
یوم القدس پر مسجد الاقصیٰ اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیلی فورسز کے تشدد سے 2 فلسطینی شہید جب کہ 205 زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق گزشتہ روز مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید اور ایک فلسطینی زخمی ہوا تھا۔جمعہ کے روز اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کےدرمیان تصادم اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوئی۔ اسرائیلی فوج نے وہاں پرموجود فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا جس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ میدان جنگ میں تبدیل ہوگئی۔سعودی عرب اور فلسطینی اتھارٹی نے مسجد اقصیٰ میں نہتے فلسطینی نمازیوںپر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے القدس میں فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ یروشلم گزشتہ کئی سال سے تشدد کا شکار ہے مگر کل جمعہ کے روز پیش آنے والے پرتشدد واقعات زیادہ تشویش ناک اور غیرمعمولی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر تشدد کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی ریاست پرعاید کی ہے۔ہلال احمر فلسطین کے مطابق تنظیم کے طبی عملے نے مسجد اقصیٰ میں زخمی ہونے والے 178 افراد کو طبی امداد فراہم کی جب کہ 80 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں اس کے چھ اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ہلال احمر نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پرحملے کے دوران اسرائیلی پولیس نے فلسطینی طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا اور فلسطینیوں کے چہروں اور آنکھوںکو نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب امریکہ نے مقبوضہ بیت المقدس کی صورتِ حال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ، یورپی یونین، اردن اور خلیجی تعاون کونسل نے فلسطینیوں کی ممکنہ بے دخلی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔اسرائیل کی سپریم کورٹ پیر کو فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق معاملے کی سماعت کرے گی۔
یوم القدس پر مسجد الاقصیٰ اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیلی فورسز کے تشدد سے 2 فلسطینی شہید جب کہ 205 زخمی ہو گئے۔غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق گزشتہ روز مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید اور ایک فلسطینی زخمی ہوا تھا۔
امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس کی صورتِ حال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ، یورپی یونین، اردن اور خلیجی تعاون کونسل نے فلسطینیوں کی ممکنہ بے دخلی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔اسرائیل کی سپریم کورٹ پیر کو فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق معاملے کی سماعت کرے گی۔
تشددکا ذمہ دار اسرائیل ہے:محمود عباس
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے قبلہ اول میں فلسطینی روزہ داروں پر وحشیانہ تشدد کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی اور کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے بیان میں صدر عباس نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کے مندوب سے کہا ہے کہ وہ القدس اور مسجد اقصیٰ کی صورت حال پرسلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسجد اقصیٰ میں اپنے بہادر شہریوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ عالمی برادری سے ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ القدس میں فلسطینیوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائے۔فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق کل جمعة الوداع کے موقعے پر اسرائیلی ریاست کی عاید کردہ پابندیوں کے باوجود 70 ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔
دریں اثنا سعودی عرب نے مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج کی پرتشدد کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جارہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں نہتے فلسطینی نمازیوں کے خلاف طاقت کا استعمال اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے زبردستی نکال باہرکرنے کی پالیسی ناقابل قبول ہے۔
القدس میں فلسطینیوں کے گھر زبردستی گرانے پر سعودی عرب کا اظہار مذمت
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں سے ان کے مکانات خالی کروا کر وہاں اسرائیلی سیادت قائم کرنے سے متعلق اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے یک طرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی اقدامات سے خطے میں قیام امن کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
سعودی عرب نے مشکل کی اس گھڑی میں فلسطینیوں کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ اب مسئلہ فلسطین کے جامع حل کی جانب پیش رفت کی جائے تاکہ 67 کی سرحدوں میں آزاد فلسطینی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ عرب امن منصوبے اور بین الاقوامی قراردادوں کی روشنی میں اس فلسطینی ریاست کا صدر مقام القدس ہو گا۔جمعہ کی شب فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان مسجد اقصیٰ کے صحن میں ہونے والے تصادم میں چھ اسرائیلی پولیس اہلکاروں سمیت 175 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ یہ تصادم اسرائیلی فوج کے مسجد میں داخلے کے بعد شروع ہوا۔ کئی برسوں بعد مسجد اقصیٰ میں ہونے والا یہ سب سے زیادہ پرتشدد کارروائی تھی۔ فلسطینی اتھارٹی نے اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی ہے۔
یوروپین یونین کا اسرائیل سے یروشلم میں کشیدگی کو ختم کرنے کا مطالبہ
یورپین یونین نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یروشلم میں موجود کشیدگی کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے۔اس حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں یورپین خارجہ امور کے ترجمان پیٹر سٹانو نے کہا کہ گزشتہ دنوں سے مقبوضہ مغربی کنارے خصوصاً مشرقی یروشلم میں تناو اور تشدد خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے، گذشتہ رات بھی مسجد اقصٰی کے ارد گرد شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ تشدد اور اشتعال انگیزی ناقابلِ قبول ہے اور اس کے تمام مجرموں کو جوابدہ ہونا چاہیے، اس لیے حکام موجودہ کشیدگی کو دور کرنے کے لیے فوری کاروائی کریں اور اشتعال انگیز اقدامات سے اجتناب کرتے ہوئے اسٹیٹس کو کا احترام کریں۔ اس موقع پر ترجمان پیٹر سٹانو نے ہر طرف کے سیاسی، مذہبی اور سماجی رہنماوں سے کہا کہ وہ تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور اس غیر یقینی صورت حال کو پرسکون کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔دوسری جانب ترجمان نے مشرقی یروشلم کے شیخ جرارہ اور دیگر علاقوں میں فلسطینی خاندانوں کی بےدخلی کے حوالے سے صورت حال پر بھی تشویش ظاہر کی۔
ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت ایسی تمام حرکتیں غیرقانونی ہیں جن سے علاقے میں صرف تناؤمیں ہی اضافہ ہوتا ہے۔