بغداد،23جولائی(انڈیا نیرٹیو)
ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے ایک الٹرا نیشنلسٹ گروپ کی طرف سے قرآن کو نذر آتش کرنے کی اطلاعات کے بعد سنیچر کو سینکڑوں عراقی مظاہرین نے گرین زون پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس میں غیر ملکی سفارت خانے اور عراقی حکومت کی عمارت واقع ہے۔
مظاہرین نے گرین زون کی طرف جانے والے جمھوریا پل کو بلاک کر دیا، انہیں سیکورٹی فورسز نے پیچھے دھکیل دیا، اور ڈنمارک کے سفارت خانے تک پہنچنے سے روک دیا۔
اس سے دو دن قبل مشتعل مظاہرین نے بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دھاوا بولا تھا۔مظاہرین کئی گھنٹوں تک سفارتی چوکی پر موجود رہے۔ انہوں نے جھنڈے اور بورڈ اٹھائے تھے جن میں عراق کے بااثر شیعہ عالم اور سیاسی رہنما مقتدیٰ الصدر کو دکھایا گیا تھا، اور آگ لگانے کی کوشش کی۔
سفارت خانے کے عملے کو ایک روز قبل ہی نکال لیا گیا تھا۔اس سے چند گھنٹے بعد ہی عراق کے وزیر اعظم نے قرآن کی بے حرمتی پر احتجاجاً سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔ایک عراقی پناہ گزین جس نے گذشتہ ماہ اسٹاک ہوم میں ایک مظاہرے کے دوران قرآن مجید کا نسخہ جلایا تھا، نے جمعرات کو دوبارہ ایسا ہی کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن بالآخر اس سے باز آ گیا۔ تاہم، اس نے لات ماری اور اس پر قدم رکھا، اور عراقی پرچم اور مقتدی الصدر اور ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی تصویر کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔
ڈنمارک کی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعے کے روز، الٹرا نیشنلسٹ گروپ ڈانسک پیٹریاٹر کے ارکان نے کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن کا ایک نسخہ اور ایک عراقی جھنڈا جلایا اور اس کارروائی کو فیس بک پر لائیو سٹریم کیا۔ان واقعات نے بغداد میں مظاہروں کو ہوا دی۔