لندن، 28؍جون
فری بلوچستان موومنٹ نے تشدد کے متاثرین کی حمایت کے عالمی دن کے موقع پر جرمنی اور برطانیہ میں پاکستان مخالف مظاہروں کا اہتمام کیا۔ مظاہرین نے جرمنی اور باقی یورپ کے عوام کو بلوچ عوام کے خلاف پاکستان کے ریاستی مظالم سے آگاہ کیا۔ جرمنی میں احتجاج 25 جون کو ڈسلڈورف کے پرانے شہر کے علاقے میں اور 26 جون کو برطانیہ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے ہیومن رائٹس ایکشن سینٹر لندن کے باہر منعقد ہوا۔
فری بلوچستان موومنٹ نے کہا کہ یہ صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا اس وقت پاکستان کی انتہا پسندی سے متاثر ہے۔ فری بلوچستان موومنٹ نے کبھی بھی پاکستان کے بلوچستان پر غیر قانونی اور جبری قبضے کو قبول نہیں کیا۔ بلوچ قوم کمزور ہونے کے باوجود وہ واحد قوت ہے جو اپنے غاصب کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا کہ عالمی طاقتیں غلط کام کر رہی ہیں اور بلوچ عوام کی مدد کرنے کے بجائے انہوں نے بلوچستان کو ان بنیاد پرست ریاستوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے جو قابل مذمت اور تشویشناک ہے۔ بلوچ عوام اس وقت نہ صرف اپنی قومی بقا بلکہ انسانیت کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں کیونکہ پاکستان اور ایران کا چین کے ساتھ اتحاد کو کسی بھی صورت میں خطے کے لیے نیک شگون قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بلوچستان اور بلوچ عوام نے مزاحمت کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور وہ آج بھی اپنی مزاحمتی ثقافت کو برقرار رکھنے کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
بلوچ قومی جدوجہد کو روکنے کے لیے استعمال کیے جانے والے غیر انسانی طریقے انسانیت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب بن رہے ہیں۔ پاکستانی اور ایرانی ریاستی تشدد، قتل و غارت، جبری گمشدگیاں، فوجی جارحیت، اجتماعی پھانسی، دوران حراست قتل اور سابقہ لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشوں کی بازیابی، اجتماعی قبریں اور جان بوجھ کر آبادیاتی تبدیلیاں ایسے مظالم ہیں جن کا 21 ویں صدی میںتصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن بلوچ ایسے جرائم کا شکار ہیں۔ جو بین الاقوامی ادارے دشمن ریاستوں کی جانب سے ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے قائم کیے گئے تھے، وہ بھی بلوچستان کی بات کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ "اس وقت دسیوں ہزار بلوچ ایرانی اور پاکستانی وحشی سیکورٹی ایجنسیوں اور فوج کے ٹارچر سیلوں میں غیر انسانی تشدد، بدسلوکی، ذلت اور بھوک کا شکار ہیں۔