ماسکو،یکم دسمبر(انڈیا نیرٹیو)
شمالی اوقیانوس کے ممالک کے اتحاد (نیٹو) کے سکریٹری جنرل ینس اسٹولٹنبرگ نے یوکرائن کے حوالے سے روس کے ارادوں سے خبردار کیا ہے۔ لیٹویا میں آج منگل کے روز نیٹو فورسز کا دورہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’روس کے ارادوں کے حوالے سے کوئی واضح چیز موجود نہیں البتہ رواں سال دوسری مرتبہ اس کی فورسز غیر معمولی طور پر اکٹھا ہو رہی ہیں "۔ انہوں نے مزید کہا کہ’ہم بھاری عسکری ساز و سامان، ڈرون طیارے، برقی حربی نظام اور ہزاروں فوجی دیکھ رہے ہیں جو لڑائی کے لیے تیار ہیں‘۔ادھر نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ آج ایک ملاقات میں یوکرائن کے ساتھ سرحد پر روس کی عسکری کمک روکنے کے معاملے کو زیر بحث لا رہے ہیں۔
یہ اجلاس لیٹویا کے دارالحکومت ریگا میں ہو رہا ہے۔یاد رہے کہ مغربی ممالک جن میں امریکا سرفہرست ہے گذشتہ دنوں کے دوران میں ایک سے زیادہ مرتبہ اس اندیشے کا اظہار کر چکا ہے کہ ماسکو یوکرائن کے اندر فوجی مداخلت کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ادھر ماسکو نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ ماسکو نے نیٹو اتحاد کو کشیدگی پھیلانے کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔دوسری جانب یوکرائن ایک سے زیادہ بار نیٹو اتحادیوں سے مطالبہ کر چکا ہے کہ روس کو اس کی اراضی پر حملے سے روکنے کے لیے تیزی سے حرکت میں آئیں۔ کیوو نے کل پیر کے روز باور کرایا کہ ماسکو "پلک جھپکنے" میں حملہ شروع کر سکتا ہے۔ یوکرائن کے ویزر خارجہ دمترو کولیبا نے انٹرنیٹ کے ذریعے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "روس پر روک لگانے کے واسطے ابھی حرکت میں آنا بہتر ہے نہ کہ بعد میں "۔انہوں نے روس پر الزام عائد کیا کہ اس نے سرحد پر، جزیرہ نما قرم میں اور یوکرائن کے مشرق میں علاحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں 1.15 لاکھ فوجی اکٹھا کر لیے ہیں۔یاد رہے کہ روس اور یوکرائن کے تعلقات 2014ء سے وقفے وقفے سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ یوکرائن کی ماسکو نواز علاحدگی پسندوں کے ساتھ جنگ ہے۔