Urdu News

کیا افغانستان کے 6 صوبائی دارالحکومتوں پر طالبان کا قبضہ ہے؟ہندوستان نے اپنے شہریوں کو واپس کیوں بلایا؟

طالبان

کابل: افغانستان(Afghanistan) میں طالبان(Taliban) کے بڑھتے اثر سے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ طالبان نے اب تک 6 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس درمیان ہندوستانی حکومت نے افغانستان کے چوتھے بڑے شہر مزار شریف سے اپنے سفارت کاروں(Indian Diplomats) کو محفوظ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طالبان کے ساتھ خطرناک لڑائی نے اپنے شہریوں کو مزار شریف سے ’خصوصی طیارہ‘ سے افغانستان چھوڑنے کو کہا ہے۔

افغانستان کے بالخ اور تخار میں طالبان جنگجووں اور افغان سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان تیز ہوئی لڑائی کے درمیان یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ طالبان نے حال ہی میں شمالی بالخ کے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ اب اس کا ہدف مزار شریف ہے۔ مزار شریف بالخ صوبہ کی راجدھانی اور افغانستان کا چوتھا سب سے بڑا شہر ہے۔

اس سے قبل طالبان نے سمانگن صوبہ پر قبضہ کرلیا۔ یہاں کے ڈپٹی گورنر سیف اللہ سمانگانی نے کہا کہ باہری علاقے میں ہفتوں تک ہوئے تشدد کے بعد علاقے کے بزرگوں نے افسران سے شہر کو مزید تشدد سے بچانے کی گہار لگائی۔ اس کے بعد جنگجو بغیر کسی لڑائی کے ایبک میں داخل ہوئے۔ سمانگانی نے کہا، ’گورنر نے شہر سے سبھی اہلکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ یہاں طالبان کا پورا کنٹرول ہوگیا ہے۔

طالبان نے ملک کے باہری حصوں پر قبضے کے بعد اب صوبوں کی دارالحکومتوں کی طرف بڑھنا شروع کردیا ہے۔ گزشتہ 5 دنوں میں طالبان نے شمال میں قندوز، سرپول اور تالوکان پر قبضہ کیا۔ یہ شہر اپنے ہی نام کے صوبوں کے دارالحکومت ہیں۔

وہیں جنوب میں ایران کی سرحد سے متصل نمروز صوبہ کا دارالحکومت جرانز پر قبضہ کر لیا ہے۔ ازبیکستان اور ترکمانستان سرحد سے متصل صوبہ نو گازن کی راجدھانی شبرگھان پر بھی خطرناک لڑائی کے بعد طالبان کا قبضہ ہوگیا ہے۔

Recommended