Urdu News

پاکستانی فوج کے سربراہ پر مریم شریف کے تبصرہ سے آرمی ناراض

پاکستانی فوج کے سربراہ پر مریم شریف کے تبصرہ سے آرمی ناراض

اسلام آباد،13مئی (انڈیا نیرٹیو)

وزیراعظم شہباز شریف کی بھتیجی اور نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کے ذریعہ پاکستانی فوج کے سربراہ پر کئے گئے تبصرہ سے پاکستانی فوج ناراض ہوگئی ہے۔ مریم نے کہا کہ آرمی چیف کو ایک ایسا شخص ہونا چاہئے جس کی شبیہ بے داغ ہو۔ جس کے بعد پاکستانی فوج نے سیاسی رہنماؤں کو بے بنیاد بیان دینے سے بچنے کی نصیحت دے ڈالی۔  انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے کہہ رہے ہیں فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، کچھ روز سے سیاسی لیڈرشپ کے بیانات انتہائی نامناسب ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ابھی ہم نے تفصیلی بیان جاری کیا ہے، ہم بار بار درخواست کر رہے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے،  ہمارا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کا طریقہ کار آئین میں وضع کیا گیا ہے، پاکستان کے قانون کے مطابق فوج کو سیاست سے دور رہنے کا حکم ہے، ہم بطور ادارہ کافی عرصے سے برداشت اور تحمل کامظاہرہ کر رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بطور ملک ہمارے سیکیورٹی چیلنجز بہت زیادہ ہیں، افواج مشرقی، مغربی سرحد، شمال میں اندرونی سیکیورٹی کی اہم ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں، ہماری تمام لیڈر شپ کی توجہ ان ذمہ داریوں اور ملک کی حفاظت پر ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ درخواست ہے چاہے سیاستدان ہیں یا میڈیا فوج کو سیاسی گفتگو سے باہر رکھیں، جلسوں، تقاریر میں فوج کی سیاسی صورت حال میں مداخلت کی بات انتہائی غیر مناسب ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج کو سیاسی صورت حال میں مداخلت کی بات کسی کو بھی سوٹ نہیں کرتی، ہم اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، فوج کی قیادت اپنے طور پر پاکستان کی سیکیورٹی، پاکستان کی حفاظت کے لیے مستعد ہے۔ میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کہ پاکستان اور عوام کی حفاظت پر کسی طور پر بھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے جمعرات کو کہا کہ فوج کا سربراہ ایک ایسے شخص کو ہونا چاہئے جس کی شبیہ بے داغ اور جو کسی بھی تنقید یا شک وشبہ سے پاک ہو۔ رپورٹ کے مطابق مریم نے جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر ایک پریس کانفرنس میں وزیردفاع خواجہ آصف کے تبصروں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔

Recommended