جکارتہ 05 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)
انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کے سیمیرو آتش فشاں میں دھماکے سے کم از کم 13 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ اس دوران 10 افراد کو بچا لیا گیا۔ یہ اطلاع ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی (BNPB) نے اتوار کو دی۔
پچھلے کچھ دنوں سے سیمیرو آتش فشاں سے راکھ اور دھواں نکل رہا تھا۔ آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ اور گردوغبار کی تہہ اتنی موٹی ہے کہ پورا جزیرہ جاوا میں دن میں ہی رات جیسا ہو گیا ہے۔ خطے میں فضائی خدمات یا تو معطل کر دی گئی ہیں یا وارننگ جاری کر دی گئی ہیں۔ مشرقی جاوا صوبے کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کو آتش فشاں پھٹنے کے فوراً بعد فعال کر دیا گیا۔ ایجنسی کے سربراہ بوڈی سانتوسا نے کہا کہ ان کی ٹیم اب آتش فشاں کے قریب کے علاقے کو صاف کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت نے دھماکے سے بے گھر ہونے والوں کے لیے رہائش اور خوراک فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشرقی جاوا صوبے کے دو اضلاع اس واقعے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان اضلاع پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ لوگ ایسے علاقوں میں پھنس گئے جہاں ریسکیورز کے لیے پہنچنا مشکل تھا۔
آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے آسمان سے راکھ، کیچڑ اور پتھروں کی بارش ہوئی۔ اس کی وجہ سے پرونوجیوو اور کینڈی پورو کے دو اہم گاؤں کو جوڑنے والا ایک پل ٹوٹ گیا۔ انڈونیشیا کی فضائی حدود کو کنٹرول کرنے والی ایجنسی ایرناو انڈونیشیا نے فضائی کمپنیوں کو آسمان میں پھیلنے والی راکھ اور دھول کے بارے میں وارننگ جاری کی ہے۔
سیمیرو جاوا کے جزیرے پر سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ یہ انڈونیشیا کے 130 فعال آتش فشاں میں سے ایک ہے اور سب سے زیادہ گنجان آباد صوبوں میں سے ایک میں واقع ہے۔ یہ اس سال کا دوسرا دھماکہ ہے۔ آخری باریکم جنوری کودھماکہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہواتھا۔