Urdu News

میانمار میں فوج کے خلاف مظاہروں کو کور کرنے والے صحافیوں پر حملے میں شدت

میانمار میں فوج کے خلاف مظاہروں کو کور کرنے والے صحافیوں پر حملے میں شدت

میانمار میں فوج کے خلاف مظاہروں کو کور کرنے والے صحافیوں پر حملے میں شدت

میانمار میں تختہ پلٹ کے بعد سے ملک بھر میں فوجی حکومت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ فوج اپنے مخالفین سے سختی سے نمٹ رہی ہے۔ فوج کے خلاف آواز اٹھانے والے صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ فوج نے احکامات جاری کیے ہیں کہ فوج کے خلاف کوپ، ریجیم اور پبلک جیسے الفاظ استعمال نہیں کیے جانے چاہئیں۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اس فوجی حکم کے بعد سے کم از کم 56 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ، ان کی موبائل ڈیٹا سروس بھی بند کردی گئی ہے۔ فوجی حکمرانی کے خلاف مظاہرے کی کوریج کے دوران تین فوٹو صحافیوں کو گولی مار دی گئی۔ اس کی وجہ سے بہت سےصحافی دباﺅمیں آگئے ہیں اور بہت سے نوجوان سٹیزن جرنلسٹ بن کر سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنی آواز بلند کررہے ہیں۔ نوجوان طبقہ اپنے موبائل فون سے فوجی مظالم کی تصاویر لے کر انہیں آن لائن شیئر کر رہے ہیں۔ 

ایک سٹیزن جرنلسٹ ما تھوزر نے بتایا کہ یہ لوگ (فوج) پیشہ ور صحافیوں کو نشانہ بناکر حملہ کر رہے ہیں۔ اس کے پیش نظر زیادہ سے زیادہ سٹیزن جرنلسٹ کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ نہیں بھی ایک دن گولی مار دی جائے گی ، لیکن وہ خوفزدہ نہیں ہوں گے۔ اس طرح ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔ حال ہی میں ، ایک فوجی ترجمان نے کہا تھا کہ صحافیوں پر منحصر ہے کہ وہ کوئی بھی ایساکام نہ کریں جس سے قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔ 

فری لانس جرنلسٹ ہیت میات نے بتایا کہ ہفتہ کے روز کیائکتو میں فوٹو لیتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی ان کے پیر میں گولی ماری گئی ۔ ایک سٹیزن جرنلسٹ نے اس کی ایک ویڈیو بنائی اور اسے شیئر کیا ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی ان کے ساتھ زبردستی کررہے ہیں۔ ایک اور فوٹو صحافی سی تھو منڈالے میں فوٹو لے رہے تھے کہ اسی اثناءمیں ان کے بائیں ہاتھ پر گولی ماری گئی ۔

قابل ذ ہے کہ یکم فروری کو میانمار میںتختہ پلٹ کے بعد سے ہی فوجی حکومت کے خلاف مسلسل مظاہرے ہورہے ہیں اور فوج پر امن مظاہرین پر حملہ کر رہی ہے۔ صحافیوں کوبھی کوریج کرنے سے روکا جارہا ہے اور ان پر حملہ کیا جارہا ہے۔

Recommended