Urdu News

آنگ سان سوکی کے خلاف میانمار میں آئندہ ہفتے عدالتی مقدمہ متوقع

آنگ سان سوکی کے خلاف میانمار میں آئندہ ہفتے عدالتی مقدمہ متوقع

میانمار کی فوجی حکومت آئندہ پیر کے روز معزول رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف عدالتی مقدمات کا آغاز کرے گی۔ ان کے وکلا نے یہ معلومات دی ہیں۔

 ٹیم کے سینئر رکن کِنگ مونگ جو نے بتایاکہ سرکاری استغاثہ کے پاس دارالحکومت ،نیپیداوکی عدالت میںاپنی پیشی ختم کرنے کے لئے 28 جون تک کا وقت ہوگا جہاں پر سوکی پر پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ اس کے بعد سوکی کی دفاعی ٹیم کے پاس 26 جولائی تک اپناموقف رکھنے کا وقت ہوگا۔

تاہم ، عدالتی اجلاس ہر ہفتہ پیر اور منگل کے روز منعقد کئے جائیں گے۔ سو کی کے دو ساتھی مدعا علیہان معزول صدرون مینٹ اور نیپیداو کے سابق میئر مایو آنگ کے لئے پیر کے روز عملی کارروائی کی سماعت کے بعدکھن ماونگ جانے صحافیوں سے بات کی۔ سو کی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات سیاستپر مبنی ہیں اور انہیں بدنام کیا جارہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سوکی پر کئی الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ایکٹ کی خلاف ورزی کے دو معاملے شامل ہیں۔غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی کودرآمدکرنا ، جو ان کے محافظوں کے استعمال کے لیے تھے اور ریڈیو کابغیر لائسنس استعمال کر نا شامل ہے۔ 

سوکی پر سب سے سنگین الزام ہے کہ انہوں نے نوآبادیاتی عہد کے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ، جس میں 14 سال تک قید کی سزا کی تجویز ہے۔

میانمار میں سبھی سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) نے میانمار میں سول حکومت کو ختم کرکے میانمار میں فوجی حکمرانی کے قیام کے بعد گرفتار تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ، آسیان نے یکم فروری کی بغاوت کے بعد سے بدامنی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لئے علاقائی معاہدے پر عمل درآمد پر تبادلہ خیال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

میانمار کی فوجی حکومت نے اپریل میں میانماراور 10 آسیان ممالک کے مابین پانچ نکاتی معاہدے کی طرف بڑھنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔ آسیان ممالک نے تشدد کے خاتمے ،سیاسی گفت و شنید اور علاقائی خصوصی سفارتکار کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعہ کے روز میانمار کے دارالحکومت میں آسیان کے سفارت کاروں نے فوجی حکومت کے رہنما ، من آنگ ہلینگسے ملاقات کی۔ آسیان ممالک نے کہاکہ میانمار پانچ نکات پر عمل درآمد کرکے اپنے عوام کے مفاد میں پرامن حل تک پہنچ سکتا ہے۔ سفارتکاروں نے خواتین اور بچوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Recommended