Urdu News

بلوچستان نیشنل موومنٹ نےآئی ایم ایف سے پاکستان کی مالی معاونت ختم کرنے کا مطالبہ کیا

بلوچستان نیشنل موومنٹ

شال،21؍جولائی

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکرٹری اطلاعات قاضی داد محمد ریحان نے سانحہ زیارت کے تناظر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے اپیل کی ہے کہ  چونکہ پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، اس لیے آئی ایم ایف سمیت تمام مالیاتی ادارے پاکستان کو امداد کی فراہمی بند کر دیں اور بلوچستان میں گھناؤنے جنگی جرائم کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرائیں۔انہوں نے سوشل میڈیا پریس کانفرنس میں کہا کہ  پاکستان انسانیت کے خلاف گھناؤنے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، ہر ماہ درجنوں بلوچوں کو پاکستانی فوج حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر رہی ہے، اور چند خوش نصیبوں کو بعد میں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنا کر رہا کر دیا جاتا ہے۔

 پاکستانی فوج کے ہاتھوں ہزاروں افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور ہزاروں لوگوں کو تفتیش کے دوران عقوبت خانوں میں قتل کر کے ان کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں، بلوچستان میں یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔قاضی داد نے صحافیوں کو سانحہ زیارت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا، "بلوچ لبریشن آرمی نے 14 جولائی کو پاکستانی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل لائق بیگ مرزا کو گرفتار کر کے قتل کر دیا، جس کے جواب میں پاکستانی فوج نے 9 جبری گمشدہ افراد کو جعلی طور پر قتل کر دیا۔

فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ افراد زیارت میں کرنل لائق بیگ کے اغوا اور قتل میں ملوث تھے۔ ان افراد میں سے اب تک چھ افراد کی شناخت ہو چکی ہے، شاہ بخش مری، شہزاد ولد خدا بخش دھیور کو پاکستانی فوج نے 4 جون 2022 کو شال سے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا، اور سلیم ولد کریم طالب علم ضلع پنجگور سے غائب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتظامی، سیکورٹی اداروں اور عدلیہ کے سربراہان مختلف فورمز پر اس حقیقت کا اظہار کر چکے ہیں کہ بلوچ سیاسی کارکنوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ بلوچستان کی جدوجہد آزادی سے وابستہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے کٹھ پتلی سیاستدانوں نے بارہا کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ بلوچستان کی تحریک آزادی سے وابستہ ہے۔ اس لیے پاکستانی فوج نے نام نہاد سول حکومت اور عدلیہ کو باور کرایا تھا کہ ' پاکستان کی بقا' کے لیے بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی کو جاری رکھنا ضروری ہے کیونکہ پاکستانی فوج ان کے خلاف عدالت میں ثبوت پیش کرنے سے قاصر ہے۔

Recommended