نئی دہلی ،12 ستمبر
ہندوستان کی جانب سے ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد پر فوری اثر سے پابندی عائد کرنے کے بعد، چین میں غذائی اجناس کی سپلائی کا سلسلہ مزید خراب ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
بیجنگ ان چاول کا سب سے بڑا خریدار سمجھا جاتا ہے۔پابندی کے حکم کے تحت، ہندوستان نے سفید اور بھورے چاول کی برآمدات پر 20 فیصد ڈیوٹی عائد کردی۔متاثرہ چاول ہندوستان کی کل چاول کی برآمدات کا تقریباً 60 فیصد ہیں۔
بھارت 150 سے زیادہ ممالک کو چاول برآمد کرتا ہے، اور اس کی ترسیل میں کسی بھی قسم کی کمی سے خوراک کی قیمتوں پر دباؤ بڑھے گا، جو پہلے ہی خشک سالی، گرمی کی لہروں اور یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔
اس وقت دنیا کے کئی ممالک خوراک کے بحران یا مہنگائی کے بڑھتے ہوئے بحران کا شکار ہیں اور رپورٹس کے مطابق بھارت کے اس اقدام سے ان ممالک پر مزید دباؤ آئے گا۔
ہندوستان کچھ افریقی ممالک کو چاول کا ایک اہم سپلائی کرنے والا ملک ہے۔ لیکن چائنا ایگریکلچرل انفارمیشن نیٹ ورک کے شائع کردہ ایک مضمون کے مطابق، چین ہندوستانی ٹوٹے ہوئے چاول کا سب سے بڑا خریدار ہے، جس نے 2021 میں ہندوستان سے 1.1 ملین ٹن ٹوٹے ہوئے چاول درآمد کیے ہیں۔ 2021 میں ہندوستان کی چاول کی کل برآمدات ریکارڈ 21.5 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین میں ٹوٹے ہوئے چاول بنیادی طور پر جانوروں کی خوراک اور نوڈلز اور شراب کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔
چاول پر بھارت کی برآمدی پابندیاں عالمی سطح پر چاول کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہیں، جس سے خوراک کی افراط زر میں اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی فوڈ مارکیٹ میں افراتفری بھی بڑھ سکتی ہے۔