واشنگٹن، 23؍مئی
ہیومن رائٹس کانگریس فار بنگلہ دیش مینارٹیزکے اراکین نے اتوار کو وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور 1971 کی نسل کشی کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پاکستان میں مقیم پانچ عالمی سطح پر نامزد دہشت گردوں کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ آج سے ٹھیک 51 سال قبل بنگلہ دیش میں پاکستانی فوج کی جانب سے کیے گئے ایک ہی دن کے سب سے بڑے قتل عام کے لیے پاکستان بنگلہ دیش کے عوام سے معافی مانگے۔
ہیومن رائٹس کانگریس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پریا ساہا نے کہا کہ پاکستان 30 لاکھ اموات اور 400,000 عصمت دری کے متاثرین کا ذمہ دار ہے۔اب بھی اس جرم میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور 195 پاکستانی مجرم تھے، وہ اپنی معمول کی زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ امریکی حکومت پاکستان اور 195 مجرموں پر خصوصی قانونکے تحت پابندیاں عائد کرے اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پاسداری کرے۔
اس کے علاوہ مظاہرین نے ان 20 ملین پناہ گزینوں اور ان کے بچوں کے لیے بھی معاوضے کا مطالبہ کیا، جنہیں پاکستان نے نسل کشی کے دوران بے گھر کر دیا تھا۔ انہوں نے پاکستان سے نسل کشی کے 195 مجرموں کے ساتھ ملک میں مقیم پانچ عالمی سطح پر نامزد دہشت گردوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، اور امریکی حکومت سے کہا کہ وہ ان کے خلاف میگنٹ سکائیپابندیاں عائد کرے۔
ایک مظاہرین نے کہا کہ ہم یہاں ان ہندوؤں کی یاد میں ہیں، جو 20 مئی 1971 کو چک نگر میں مارے گئے تھے۔ پاکستانی فوجوں اور اس کے اتحادی اسلام پسندوں نے نسل کشی کی اور 10,000 ہندوؤں کو قتل کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری امریکی حکومت پاکستان کے خلاف کارروائی کرے اور پابندیاں لگائے اور ان مجرموں کو سزا دی جائے جنہوں نے یہ نسل کشی کی۔ پاکستان اور اس کی فوج پوری دنیا میں دہشت گردی کو ہوا دے رہی ہے۔
لہذا ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کارروائی کرے اور انسانیت کے اخلاق کو برقرار رکھے۔ چک نگر ایک چھوٹا کاروباری شہر ہے جو کھلنا ضلع میں واقع ہے اور ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کے بہت قریب ہے۔ 20 مئی کی علی الصبح، پاکستانی فوجیوں نے، ہلکی مشین گنیں اور نیم خودکار رائفلیں لے کر، شہریوں پر فائرنگ کی۔
یہ واقعہ 51 سال قبل اس دن پیش آیا جب پاکستانی فوج نے بنگلہ دیش (سابقہ مشرقی پاکستان) میں چند بنگلہ دیشی نژاد اسلام پسندوں (جنہیں رزاقار بھی کہا جاتا ہے( کی فعال شرکت کے ساتھ ایک دن کا سب سے بڑا قتل عام کیا۔ اس قتل عام کو تاریخ کے بدترین اجتماعی مظالم میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک دن میں دس ہزار شہری، جن میں سے زیادہ تر خطے کی ہندو اقلیت کے ممبران ہندوستان میں پناہ لینے کے منتظر تھے۔ کئی خواتین کو گولی مارنے سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی بے دردی سے لاشیں دریائے بھدرا میں پھینک دی گئیں۔