Urdu News

چین میں شی جن پنگ کو ڈکٹیٹر قرار دینے والے بینرز، 14 لاکھ افراد گرفتار

چینی صدر شی جن پنگ

 چینی صدر شی جن پنگ کی تیسری تاجپوشی کی تیاریوں کے درمیان دارالحکومت بیجنگ سمیت ملک کے کئی شہروں میں انہیں ڈکٹیٹر قرار دینے والے بینرز لہرائے جا رہے ہیں۔ اس احتجاج سے خوفزدہ چینی انتظامیہ نے 14 لاکھ افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کی 20ویں پارٹی کانگریس کا انعقاد 16 اکتوبر کو کیا گیا ہے۔ 16 اکتوبر کو پارٹی کے اعلیٰ رہنما دارالحکومت بیجنگ میں جمع ہوں گے اور اس اجلاس میں تیسری بار چین کی باگ ڈور شی جن پنگ کو سونپنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اس  اجلاس سے ٹھیک پہلے چین میں شی جن پنگ کے خلاف ایک انوکھا احتجاج ہو رہا ہے۔ بیجنگ سمیت ملک کے کئی شہروں میں لوگوں نے چین کے صدر کو ڈکٹیٹر قرار دینے والے پوسٹرز اور بینرز لگا دیے ہیں۔

ان میں چینی حکومت کی کورونا سے نمٹنے کی پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ ہمیں کھانا چاہیے، کورونا ٹیسٹ نہیں۔ مظاہرین نے پوسٹر میں لکھا کہ ہم ثقافتی انقلاب نہیں، اصلاحات چاہتے ہیں۔ ایک بینر میں شی جن پنگ کو ڈکٹیٹر کہہ کر لوگوں سے ہڑتال کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

اچانک ان احتجاجی پیغامات نے چینی حکومت کو پریشان کر دیا ہے۔ اجلاس سے قبل بیجنگ میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں اور جگہ جگہ نگرانی کی جا رہی ہے۔ اس کے باوجود ایسے بینرز اور پوسٹرز لگانے کو غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔

چینی سیکیورٹی اداروں نے 14 لاکھ افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔ جن پنگ کے احتجاج کے پیش نظر، جون کے مہینے میں 100 روزہ مہم شروع کرنے کے بعد لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا، پھر بھی عوام کا احتجاج تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔

Recommended