بیجنگ ،9؍ اکتوبر
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی)پر پاکستان میں چینی شہریوں پر ٹارگٹ حملوں میں اضافے کے درمیان، بیجنگ کو تشویش ہے کہ چھوٹے پیمانے پر ملک میں حفاظتی اقدامات بہترطور پر کام نہیں کر رہے، چینی شہریوں جیسے نرم اہداف پر وقفے وقفے سے حملے ہوتے رہتے ہیں، جو بداعتمادی کا باعث بنتے ہیں۔
ایشین لائٹ نے رپورٹ کیا کہ پاکستان بھر میں چینی شہریوں پر ٹارگٹڈ حملے سندھ اور نسلی بلوچ باغیوں دونوں نے کیے ہیں۔
یہ باغی چین پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت بلوچستان اور سندھ میں وسائل کے وسیع استحصال اور نکالنے کا الزام لگاتے ہیں جسے پاکستانی حکومت سخت حفاظتی اقدامات کے تحت تحفظ فراہم کرتی ہے۔
پاکستان میں چینی شہریوں پر حملوں میں اضافے کی وجہ سے، چین نے ہمیشہ سی پیک کے زیرقیادت منصوبوں پر کام کرنے والے اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے اپنی پرائیویٹ سیکیورٹی فرموں کو بھیجنے کی خواہش ظاہر کی ہے، تاہم پاکستانی حکومت کی جانب سے اس خیال کو ہمیشہ رد کیا جاتا رہا ہے۔
ماضی میں پاکستان میں چینی شہریوں پر حملوں کے متعدد واقعات ہو چکے ہیں، جن میں حالیہ اپریل میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ملازمین پر خودکش حملہ اور نومبر 2018 میں کراچی قونصلیٹ پر حملہ تھا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک محقق اورآزاد تجزیہ کارعدنان امیر کے مطابق چینی شہریوں پر چھوٹے پیمانے پر حملوں کے نتیجے میں چین اور پاکستان کے درمیان دراڑ پیدا ہوئی ہے۔
“چینی باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے چین نے تجویز پیش کی، خاص طور پر اپریل میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ پرحملے کے بعد یہ تجویزدی کہ چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسیوں کوتعینات کیا جائے ۔