Categories: عالمی

اگست کے اخیر تک افغانستان میں امریکا کی جنگ ختم ہوجائے گی: جو بائیڈن

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کابل،09جولائی(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
صدرجوبائیڈن نے کہا ہے کہ 31 اگست کو افغانستان میں امریکہ کا فوجی مشن ختم ہوجائے گا۔انھوں نے جمعرات کو ایک نشری تقریر میں کہا ہے کہ”ہم افغانستان میں قوم کی تعمیر کیلیے نہیں گئے تھے۔اب افغان لیڈروں کو مل بیٹھنا ہوگا او وہ باہم مل کر مستقبل کی جانب بڑھیں۔<span dir="LTR">“</span></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جوبائیڈن نے اس تقریر میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر روشنی ڈالی ہے اور اس کا حالیہ ہفتوں کے دوران میں جنگ زدہ ملک کے مختلف علاقوں میں طالبان کی تیز رفتار جنگی پیش قدمی کے باوجود دفاع کیا ہے۔انھوں نے افغانستان میں امریکا کے فوجی مشن میں توسیع کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے اور ایسی آوازیں بلند کرنے والوں کو مخاطب ہوکر کہا کہ ”آپ اور کتنے ہزار امریکی بیٹیوں اور بیٹوں کو خطرے سے دوچار کریں گے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
میں امریکیوں کی ایک اور نسل کو جنگ کے لیے افغانستان میں نہیں بھیجوں گا جب کہ کسی مختلف نتیجہ کے حاصل ہونے کی کوئی معقول توقع بھی نہیں ہے۔“جوبائیڈن نے کہا کہ ”انھوں نے طالبان پر بھروسا نہیں کیا تھا بلکہ افغان فوج کی صلاحیت پراعتماد کیا تھا کہ وہ حکومت کا دفاع کرے گی۔<span dir="LTR">“</span></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
امریکی صدر نے اپنا یہ تجزیہ پیش کیا کہ امریکا کے انخلا کے بعد افغانستان میں کسی ایک حکومت کے کنٹرول کا بہت کم امکان ہے۔انھوں نے افغان حکومت پر زوردیا کہ وہ طالبان کے ساتھ کوئی ڈیل طے کرے۔ان کا کہنا تھا کہ”اب کہ افغانستان میں امریکا کی جنگ کا خاتمہ ہورہا ہے تو یہ مشن کی تکمیل کا کوئی لمحہ نہیں ہے بلکہ مشن تو تب مکمل ہوا تھا جب ہم نے اسامہ بن لادن کو جالیا تھا اور دنیا کے اس حصے سے اب دہشت گردی سر نہیں اٹھا نہیں رہی ہے۔“</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ان کی اس تقریر سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے عہدے دار پہلے ہی یہ پیشین گوئی کرتے چلے آرہے ہیں کہ امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوگا اور افراتفری پیدا ہوگی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ترجمان نے کہا کہ ”افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کو طول دیا جاتا تو پھر ان پر حملوں میں بھی شدت آسکتی تھی جبکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی افغانستان سے امریکی فوجیوں کے مئی 2021ء تک انخلا پر اتفاق کرچکے تھے۔<span dir="LTR">“</span></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
قبل ازیں پینٹاگان نے اسی ہفتے بتایا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کا 90 فی صد سے زیادہ انخلا مکمل ہوچکا ہے۔امریکا کی مرکزی کمان کے مطابق جنگ زدہ ملک سے فوجیوں اور ان کے زیراستعمال سازوسامان کو واپس امریکا یا دوسرے ممالک میں منتقل کیا جارہا ہے۔افغانستان سے سی 130 مال بردار طیاروں کی 984 پروازوں کے ذریعے فوجی سازوسامان بیرون ملک منتقل کیا جاچکا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ان میں سے 17074 فوجی آلات ٹھکانے لگانے کے لیے محکمہ دفاع کی ڈیفنس لاجیسٹکس ایجنسی کے حوالے کیے گئے ہیں اور امریکا نے اپنے زیراستعمال سات فوجی اڈوں کو سرکاری طور پرافغان وزارت دفاع کے حوالے کردیا ہے۔صدر جوبائیڈن کے اعلان کے مطابق افغانستان سے امریکی اورنیٹو فوج کے انخلا کا یکم مئی کو آغاز ہوا تھا۔ تب افغانستان میں امریکا کے ڈھائی سے ساڑھے تین ہزارفوجی اور نیٹو کے قریباً سات ہزار فوجی موجود تھے۔اب ان میں سے بہت تھوڑی تعداد افغانستان میں رہ گئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
امریکی فوج نے اپنا بہت سا سامان افغان سکیورٹی فورسز کے حوالے کیا ہے اوربگرام کے ہوائی اڈے اوردوسرے مقامات پر بہت سے فوجی سازوسامان اورآلات کو ناکارہ کرکے ایسے ہی پھینک دیا ہے۔براؤن یونیورسٹی کے جنگ کی لاگت منصوبہ کے مطابق امریکا نے افغانستان میں گذشتہ دو عشروں کے دوران میں 20 کھرب ڈالر جھونک دیے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
واضح رہے کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے اپریل میں افغانستان میں موجود باقی ماندہ فوج کا انخلا 11ستمبر2021ء تک مؤخرکرنے کا اعلان کیا تھا۔افغان طالبان اورسابق ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان فروری2020ء میں طے شدہ سمجھوتے کے مطابق رواں سال یکم مئی تک جنگ زدہ ملک سے امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہونا تھا۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago