اسلام آباد، 24 اگست (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان میں ہندوؤں پر مظالم کا سب سے بڑا ہتھیار توہین مذہب قانون ہے۔ ملک میں ہندوؤں سمیت اقلیتوں پر مظالم، جبری تبدیلی مذہب اور قتل کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔
توہین مذہب قانون ملک میں اقلیتوں پر مظالم ڈھانے کا سب سے بڑا ہتھیار بن کر سامنے آیا ہے۔ حال ہی میں حیدرآباد میں اس سے متعلق ایک فرضی کیس میں ہندو برادری کے اشوک کمار کو نہ صرف ایک پرتشدد ہجوم نے نشانہ بنایا بلکہ پولیس نے اسے گرفتار بھی کر لیا۔
پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق 2021 میں ملک بھر میں توہین مذہب کے الزام میں 585 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ مذہبی بنیادوں پر احمدیہ برادری کے خلاف 100 سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔ ان میں سے تین اقلیتوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
صوبہ پنجاب میں جبری تبدیلی مذہب کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2020 میں 13 تو، 2021 میں ایسے 36 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ گزشتہ سال بھی سندھ کے مختلف علاقوں میں تبدیلی مذہب کے واقعات سامنے آئے تھے اور ہندو اور عیسائی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔