واشنگٹن: امریکہ نے ہفتہ کی علی الصبح دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ڈرون حملے کئے ہیں۔ خبر ہے کہ افغانستان میں کابل ایئر پورٹ کے پاس ہوئے دھماکوں کو لے کر امریکہ نے جوابی کارروائی کی ہے۔ اس بات کی اطلاع پینٹاگن نے ہفتہ کو دی۔ ایئرپورٹ پر ہوئے خودکش حملوں میں تقریباً 169 افغانی جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس دہشت گردانہ حادثہ میں جان گنوانے والوں میں 13 امریکی فوجیوں کا نام بھی شامل ہے۔ حالانکہ، امریکہ، کابل ایئرپورٹ پر ایک اور حملے کا خدشہ ظاہر کرچکا ہے۔
نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، فوج نے یہ حملے نانگہر صوبہ میں کئے ہیں۔ سیکورٹی اسباب کی وجہ امریکی شہریوں کو ایئرپورٹ پر الگ الگ گیٹس سے ’فوری‘ نکالنے کے لئے کہا گیا ہے۔ یو این سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے بیان جاری کیا، ’امریکی فوجی اہلکاروں نے ایکISIS-K پلانر کے خلاف دہشت گردی مخالف مہم چلائی‘۔ اسلامک اسٹیٹ خراسان نے کابل ایئر پورٹ پر ہوئے حملوں کی ذمہ داری لی تھی۔ حالانکہ ان ڈرون حملے سے آئی ایس کو کتنا نقصان ہوا، فوری طور پر اس کی اطلاع نہیں ہے۔
کیپٹن اربن نے کہا، ’افغانستان پر بغیر پائلٹ کے یہ حملہ نانگہر صوبہ میں ہوا ہے‘۔ انہوں نے اطلاع دی، ’ابتدائی اشارے ملے ہیں کہ ہم نے ہدف کو ختم کردیا ہے۔ ہمیں کسی عام شہری کی موت کی اطلاع نہیں ہے‘۔ ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے کو دو دہائیوں کا سب سے بڑا حملہ کہا جا رہا ہے۔ وہائٹ ہاوس پریس سکریٹری جین ساکی نے جمعہ کو بتایا کہ امریکی افسران کا ماننا ہے کہ ’کابل میں ایک اور دہشت گردانہ حملے کا امکان ہے‘۔ انہوں نے کہا، ’خطرہ ابھی بھی جاری ہے اور یہ سرگرم ہیں۔ ہمارے فوجی ابھی بھی خطرے میں ہیں‘۔
وہائٹ ہاوس اور پنٹاگن نے وارننگ دی ہے کہ امریکی اہلکاروں کی واپسی اور ایئرلفٹ کو بند کرنے کے قریب آرہی آخری تاریخ سے پہلے اور بھی خون بہہ سکتا ہے۔ وہائٹ ہاوس پریس سکریٹری جین نے کہا کہ لوگوں کو نکالنے کے عمل میں آنے والے کچھ دن ’اب تک کا ہمارا سب سے خطرناک وقت ہوگا‘۔