چین نے گلوان میں چار فوجیوں کے مرنے کا اعتراف کیا
بیجنگ 19 فروری (انڈیا نیرٹیو)
وادی گلوان میں چینی فوجیوں کی ناپاک حرکت اورتصادم میں پہلی بار ڈریگن نے اپنے مرنے والے فوجیوں کے نام اور تعدادکو ظاہرکیا ہے۔ ابھی تک ، چین نے کہا تھا کہ وادی گلوان کے تنازعہ میں اس کا کوئی فوجی ہلاک نہیں ہوا ہے۔
چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے پہلی بار وادی گلوان میں خونی تصادم میں ہلاک اپنے فوجیوں کی تعداد کا اعلان کیا ہے۔ چینی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے چارفوجی وادی گلوان میں ایک خونی تصادم میں مارے گئے ۔
تاہم ، چین کا یہ اعتراف تعداد کی اعتبار سے کافی کم ہے، کیوں کہ ہندستان سمیت دنیا بھر کی بہت سی ایجنسیوں نے اس سے کہیں زیادہ ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔ گزشتہ سال جون میں ،گلوان تنازعہ میں 20 ہندستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
چین کا اعتراف۔ گلوان کی پُرتشدد جھڑپ میں چینی فوجی بھی ہلاک
چین نے پہلی بار مانا ہے کہ گزشتہ سال گلوان میں ہوئے پُرتشدد جھڑپ میں ان کے چار فوجی مارے گئے تھے۔ اس سے پہلے چین نے اپنے فوجیوں کی موت کو لے کر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ مشرقی لداخ (East Ladakh) کی گلوان وادی (Galwan Valley) میں گزشتہ سال مئی میں ہندستان اور چین کی فوجیوں کے درمیان ہوئے پُرتشدد جھڑپ ہوئی تھی۔
اس جھڑپ میں بڑی تعداد میں چینی فوجیوں کی موت ہوئی تھی۔ حالاں کہ کہا جارہا ہے کہ چین اب بھی اپنے مارے گئے فوجیوں کی صحیح تعداد چھپا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، چین نے پہلی بار مانا ہے کہ گلوان میں ہندستانی فوج کے ساتھ پُرتشدد جھڑپ میں اس کے 4 فوجی مارے گئے تھے۔ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن نے جمعہ کو انہیں فرسٹ کلاس میرٹ سائٹیشن اوراعزازی ڈگری سے نواز ہے۔
واضح رہے کہ چین ہونگجوئن کو نائک (HERO) کی اعزازی ڈگری دی گئی ہے جب کہ تین دیگر فوجی چین جیان گانگ، جیو سیوآن اور اور وانگ جوارن کو فرسٹ کلاس میرٹ سائیٹ یشن دیا گیا ہے۔
جوانوں کی قیادت کرنے والے ایک کرنل کیو ای فیباو جو جھڑپ کے دوران سنگین طور پر زخمی ہوگئے ‘نائک کرنل (HERO COL)’ کی اعزازی ڈگری سے سرفراز کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ روس کی نیوز ایجنسی تاس نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ سال ہندستان ۔ چین فوجیوں کے درمیان تعطل کم کرنے کی کوششوں کے دوران مشرقی لداخ کے گلوان میں دوونوں فوجیوں کے درمیان چلے خونی جدوجہد میں چین کے قریب 45 فوجی مارے گئے تھے۔
وہیں، ہندستانی فوج کے ایک کمانڈنگ افسر (کرنل) سمیت 20 جوان بھی اس جھڑپ میں شہید ہوئے تھے۔ حالاں کہ، چین نے کبھی بھی آفیشیل طور پر اس بات کی جانکاری شیئر نہیں کی کہ اس جھڑپ میں کتنے چینی جوان مارے گئے تھے۔