Urdu News

چین منظم طریقے سے اویغوروں کی نسل کشی کر نے میں مصروف، مسلم دنیا تماشائی: رپورٹ

چین منظم طریقے سے اویغوروں کی نسل کشی کر نے میں مصروف، مسلم دنیا تماشائی: رپورٹ

چین میں اویغور نسل کشی چینی حکومت کے ذریعہ سنکیانگ میں دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے کی ایک خصوصیت ہے، جس کے نتیجے میں خطے میں پیدائش میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔العربیہ پوسٹ کے مطابق، سنکیانگ میں شرح پیدائش 2019 میں 24 فیصد گر گئی، جب کہ ملک بھر میں 4.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔اس نے مزید بتایا کہ چینی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق 2015 سے 2018 تک، ہوتان اور کاشغر کے زیادہ تر ایغور علاقوں میں شرح پیدائش میں 60 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی۔ اسی عرصے میں پورے ملک میں شرح پیدائش میں 9.69 فیصد کمی واقع ہوئی۔

تاہم، حکام نے تسلیم کیا کہ سنکیانگ میں 2018 میں شرح پیدائش تقریباً ایک تہائی کم ہوئی، لیکن جبری نس بندی اور نسل کشی کی خبروں کی تردید کی۔بدسلوکی کے بعد، حکومتی پالیسیوں میں اویغوروں کو ریاستی سرپرستی میں چلنے والے حراستی کیمپوں میں من مانی حراست، جبری مشقت، اویغور مذہبی رسومات کو دبانا، سیاسی تربیت، شدید ناروا سلوک جبری نس بندی جبری مانع حمل اور جبری اسقاط حمل شامل ہیں۔2014 سے، چینی حکومت، چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے جنرل سیکرٹری شی جن پنگ کی انتظامیہ کے تحت، ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جس نے ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں (ان میں سے اکثریت اویغوروں( کو بغیر کسی قانونی عمل کے حراستی کیمپوں میں قید کر رکھا ہے۔

یہ دوسری جنگ اعظیم کے بعد نسلی اور مذہبی اقلیتوں کی سب سے بڑی حراست ہے۔العربیہ کے مطابق ہزاروں مساجد کو تباہ یا نقصان پہنچایا گیا ہے اور لاکھوں بچوں کو زبردستی ان کے والدین سے جدا کر کے بورڈنگ سکولوں میں بھیج دیا گیا ہے۔

Recommended