بیجنگ، 6 مارچ
چین کی جانب سے اپنے فوجی بجٹ میں 7.1 فیصد اضافے کے فیصلے نے کئی تجزیہ کاروں بھونہیں تن گئی ہیں جن کا خیال ہے کہ دفاع سے متعلق تحقیق اور ترقی پر زیادہ خرچ کرنے کا فیصلہ امریکا اور یورپ کی جانب سے ٹیکنالوجی کے بہاؤ پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد کیا گیا تھا۔ ہفتہ کو جاری کردہ بجٹ تجاویز کے مسودے کے مطابق، چین 2022 میں اپنے فوجی بجٹ کو 229.5 بلین امریکی ڈالر تک بڑھانے جا رہا ہے۔
بجٹ کا مسودہ ملک کی اعلیٰ مقننہ نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس کے آغاز پر جاری کیا گیا۔ "مرکزی سطح پر بجٹ کے اہم اخراجات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں: قومی دفاع پر 1.45045 ٹریلین یوآن[USD 229.5 بلین]، 7.1فیصد زیادہ،" بجٹ کے مسودے میں لکھا گیا ہے۔ ایک اور سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک 2022 میں فوجی تعلیم اور جنگی تربیت کو فروغ دے گا۔ واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ چین کے پاس امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ فوجی بجٹ ہے اور وہ اپنے ساحلوں سے باہر طاقت بڑھانے کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والے، جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
مارچ 2021 میں، چین نے 1.35 ٹریلین یوآن (209 بلین امریکی ڈالر( کے دفاعی بجٹ کا اعلان کیا تھا، جو کہ 6.8 فیصد اضافہ ہے اور یہ سب کووڈ۔19 کے بدتر صورتحال کے بعد کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ رقم چینی فوج کی جدید کاری کو فروغ دینے کے لیے استعمال کی جائے گی، جس میں معیار اور مقدار دونوں لحاظ سے مزید جدید ہتھیاروں اور آلات کی خریداری اور کمیشننگ، حقیقت پسندانہ جنگی تربیت کو مضبوط بنانے اور فوجی اہلکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ چینی حکومت نے اپنی قومی دفاعی اور فوجی صلاحیت کو مضبوط بنانے کا عہد کیا ہے، سالانہ سرکاری ورک رپورٹ کے مطابق جو ہفتہ کی صبح وزیر اعظم لی کی چیانگ نے 13ویںNPC کے پانچویں اجلاس میں پیش کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج کو شی جن پنگ کے "فوجی کو مضبوط بنانے کے بارے میں سوچ" کو برقرار رکھنا چاہیے، چینی کمیونسٹ پارٹی کے مقرر کردہ اہداف پر قائم رہنا چاہیے، جنگی تربیت اور مشقوں کا انعقاد کرنا چاہیے، اور بہتر تحفظ کے لیے اشتعال انگیزی کے خلاف سخت اور لچکدار جوابی اقدامات کو بروئے کار لانا چاہیے۔ امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق چین اب دفاع سے متعلق تحقیق اور ترقی پر زیادہ خرچ کرنے پر مجبور ہے کیونکہ امریکہ ٹیکنالوجی کے بہاؤ کو ختم کر رہا ہے اور کچھ یورپی ممالک میں بھی ایسے ہی اقدامات ہو رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین روس سے اسلحے کی خریداری پر بھی نظر ثانی کر سکتا ہے کیونکہ یوکرین میں روسی ہتھیاروں کی کارکردگی نے مبینہ طور پر کچھ ہتھیاروں کے ماہرین کو مایوس کیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ توجہ کا ایک بڑا شعبہ اپنے پڑوس میں چین کا فوجی رویہ ہے۔ وی او اے کے مطابق چین کے بیشتر پڑوسی ممالک پیپلز لبریشن آرمی کی طاقت میں اضافے سے خطرہ محسوس کر رہے ہیں۔