Urdu News

چین نے مریخ پر خلائی جہاز اتارا

چین نے مریخ پر خلائی جہاز اتارا

چین نے مریخ پر خلائی جہاز اتارا

چین نے ہفتے کے روز مریخ پر اپنا خلائی جہاز اتار کر ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ سرکاری میڈیا نے چینی قومی خلائی انتظامیہ (سی این ایس اے) کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔

رپورٹ کے مطابق خلائی جہاز تیانوین-1 مریخ کے شمالی نصف کرہ پر یوٹوپیا پَلٹینیا کے جنوبی حصے میں اپنے پہلے سے متعین لینڈنگ ایریا میں مقامی وقت کے مطابق 07:18 بجے اترا۔ مریخ پر لینڈنگ کے لیے گراؤنڈ کنٹرولرس کو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت لگا۔ لینڈنگ کے بعد سنگل بھیجنے کے لیے روور کو اپنے سولر پینلوں اور اینٹینا کو رابطہ قائم کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑا۔ زمین اور مریخ کے درمیان 3200 لاکھ کلومیٹر کی دوری کے سبب اس میں 17 منٹ سے زیادہ کی تاخیر ہوئی۔

تِیانوین-1 23 جولائی، 2020 کو لانچ کیا گیا تھا جس میں ایک آربیٹر، ایک لینڈر اور ایک روور جُرونگ شامل تھا۔ تیانوین-1 نے تقریباً 10 فروری کو مریخ کے حدود میں داخل ہونے کے بعد سے کافی اہم معلومات یکجا کیے ہیں۔ اس کے ذریعے ہی مریخ سیارے پر برفیلے یوٹوپیا کا پتہ لگایا جا سکے گا۔ناسا کے اسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹری تھامس زُبُرچین نے سی این ایس اے ٹیم کو مبارک باد دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چین سے پہلے امریکہ، روس، یورپی یونین اور ہندوستان مریخ پر اپنے خلائی جہاز اتار چکے ہیں۔ ہندوستان پہلا اشیائی ملک ہے جس نے 2014 میں پہلی بار میں مریخ پر خلائی جہاز کو اتارنے میں کامیابی حاصل کی تھی، اس وقت سے یہ مریخ کی اہم معلومات اور تصاویر بھیج رہا ہے۔

چین نے مریخ پر کامیاب خلائی جہاز کی لیندنگ کی 

چین کے پہلے مریخ روور لے جانے والا چینی خلائی جہاز سرخ سیارے پر اترگیا ہے۔ یہ معلومات ہفتہ کے روز چین کی نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کی جانب سے دی گئی ہے۔ ایک آربیٹر لینڈر اور روور سمیت تیان وین 1 کو 23جولائی 2020کو لانچ کیا گیا تھا۔ یہ مشن لال سیارے پر آربیٹنگ لینڈنگ اور روونگ کو پورا کرنے ، کے مقصد سے نظام شمسی کی چین کی سیاروں کی تلاش کی سمت پہلا قدم تھا 

 خلائی جہاز خلائی راستے میں تقریبا سات ماہ کا سفر طے کرنے کے بعد فروری میں مریخ کے مدار میں داخل ہوا تھا اور لینڈنگ کے ممکنہ مقامات کا سروے کرنے میں دو ماہ سے زیادہ گذارا تھا۔ اس روور کا وزن 240 کلو ہے اور اس میں چھ پہیے اور چار سولر پینل ہیں۔ اس میں 200 میٹر فی گھنٹہ گھومنے کی گنجائش بھی ہے۔

اس میں چھ سائنسی آلات موجود ہیں جن میں ایک ملٹی اسپیکٹرل کیمرہ ، گراو نڈ انٹریٹنگ ریڈار ، مائٹریولوجیکل میسنجر شامل ہے اور توقع ہے کہ وہ تین ماہ تک سرخ سیارے پر کام کرے گا۔

 قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات ، ریاستہائے متحدہ امریکہ اور چین کا خلائی جہاز حال ہی میں مریخ کے مدار میں داخل ہوا ہے۔ ناسا کا پرویرنس روور تقریبا سات ماہ کے سفر کے بعد 18 فروری کو کرہ ارض پر اترا تھا۔ اس سے قبل امریکہ ، روس ، یورپی یونین اور ہندوستان مریخ پر خلائی جہاز بھیجنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہندوستان پہلا ایشین ملک ہے جس نے 2014 میں اپنے خلائی جہاز کو کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں بھیج دیا تھا۔

Recommended