بیجنگ، 28 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
چین کی حکومت اپنی بگڑتی ہوئی معاشی حالت کے باعث ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کر رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) نے یکم مارچ سے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی پالیسی پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
سوشل سکیورٹی پنشن فنڈز کی مناسب دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو اس پالیسی پر عمل درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔ سی پی سی نے 30 دسمبر کو 14ویں پانچ سالہ منصوبے میں نیشنل ایجنگ ڈیولپمنٹ اینڈ ایلڈرلی کیئر سروس سسٹم کا بندوبست کیا تھا۔
یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سڈنی کے پروفیسر اور چینی معاملوں کے ماہر فنگ چونگئی نے کہا کہ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ پیسے نہیں بچے ہیں۔ مقامی حکومتوں کی آمدنی محدود ہے، جب کہ اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ چینی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ٹینسینٹ ڈاٹا کے مطابق سال 2013 سے ہی اس پالیسی پر کام چل رہا تھا لیکن مزدوروں کی شدید ناراضگی کی وجہ سے اس پر عمل درآمد میں تاخیر ہوئی۔
فنگ کا کہنا ہے کہ سی پی سی کے سخت خاندانی منصوبہ بندی نے آبادی کے قدرتی قانون کو تباہ کر دیا۔ اس سے نہ صرف مردوں اور عورتوں کی آبادی میں گہرا خلا پیدا ہوا بلکہ ملک کے سامنے لیبر فورس کا ایک بہت بڑا بحران بھی کھڑا ہو گیا۔ ملازمین کی دیر سے ریٹائرمنٹ کی نئی پالیسی سے بے روزگاری کا نیا بحران پیدا ہو گا کیونکہ ہر سال لاکھوں نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے بھی روزگار حاصل نہیں پائیں گے۔