چین کا طاقتور بحری جہاز یوان وانگ 5 11 اگست سے سری لنکا کی ہمبنٹوٹا بندرگاہ پر لنگر انداز ہو گا۔ مالی بحران سے گزرنے والے سری لنکا نے اسے چین کو 99 سال کی لیز پر دے دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق چین کا سائنسی تحقیقی جہاز تحقیق کے بجائے بھارت کی جاسوسی کے لئے لایا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کا یوآن وانگ 5 11 اگست سے ہمبنٹوٹا بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگا جو ایک ہفتے تک بحر ہند میں موجود رہے گا۔ چینی جاسوس جہاز کی آمد کی خبر نے بھارت اور امریکہ کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چینی جہاز سیٹلائٹ کو کنٹرول کر سکتا ہے، اگست اور ستمبر کے دوران یہ جہاز بحر ہند کے شمال مغرب میں سمندر کے نیچے تحقیقی کام کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں بحر ہند میں چینی بحریہ کے جہازوں اور آبدوزوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چین کا دعویٰ ہے کہ وہ سمندری اسمگلروں سے نمٹنے کے لئے اپنے جنگی جہازوں کے دوروں میں اضافہ کر رہا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی تحقیق کے نام پر چین بحر ہند میں اپنی آبدوزوں کے لئے راستہ تلاش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ چین بحر ہند میں چھپے تیل اور گیس جیسے قدرتی وسائل پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہے۔چین بحرالکاہل سے بحر ہند تک تحقیق کے نام پر جاسوسی کرتا رہتا ہے۔ چینی فوج کے مطابق تیسری نسل کا یہ جہاز خلائی جہاز کی نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس جہاز کی مدد سے چین نے اپنے خلائی اسٹیشن شین زو کی لانچنگ، چاند پر بھیجے گئے پروب، مریخ کی تحقیقات اور بیڈو سیٹلائٹ کی کامیابی سے نگرانی کی ہے۔ پچھلے سال یہ جہاز 256 دن تک سمندر میں رہا تھا۔ جہاز میں طاقتور اینٹینا نصب ہیں جو اسے طویل فاصلے تک نگرانی کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بحر ہند میں جاسوسی سے بھارت اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ امریکہ کا بحری بیڑہ ڈیاگو گارشیا بحر ہند میں ہی موجود ہے۔