اسلام آباد، 19؍ نومبر
چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے زور پکڑنے پر شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔ دی سنگاپور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب چین پاکستان پر “مکمل طور پر” بھروسہ نہیں کرتا جبکہ اسلام آباد چین کو اپنے ‘ ہر موسم کے اتحادی’ کے طور پر دیکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بحال کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سنگاپور پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “چین پاکستان اقتصادی راہداری کی بحالی متوقع خطوط پر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
چینی شہریوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں نے چین کے رہنماؤں کو غصے میں ڈال دیا ہے جنہوں نے پاکستان کی قیادت سے اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری پر کام کرنے والے چینی شہریوں کو تمام بیرونی سفر کے لیے بلٹ پروف کاریں فراہم کی جاتی ہیں۔ سی پیک پاکستان کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ بجلی پیدا کرنے اور روزانہ 16 گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ سے بچنے میں کامیاب رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہزاروں کلومیٹر طویل شاہراہیں تیار کی گئی ہیں اور دور دراز کے علاقوں کو آپس میں جوڑا گیا ہے۔ پاکستان میں نو خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر متوقع تھی۔ تاہم، ایسا نہیں ہوا اور چینی صنعتیں ان ممالک میں منتقل ہونے لگیں، جہاں وہ بغیر کسی رکاوٹ کے تعمیر اور کام کر سکیں۔
خصوصی اقتصادی زونز بنانے میں تاخیر کے علاوہ، کووڈ۔ 19 کی وبا، سیاسی اور پالیسی میں استحکام اور کاروبار کرنے میں آسانی نہ ہوناسی پیک کی سست روی کے ذمہ دار تھے۔