تائیوان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سختی کا پیغام دیا گیا
تیسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد چینی صدر شی جن پنگ کا رویہ سخت ہو گیا ہے۔ فوجی وردی پہن کر چینی صدر نے فوجیوں سے ملاقات کی اور انہیں جنگ کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا۔تائیوان کے ساتھ مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان جن پنگ نے مزید سختی کا پیغام دیا ہے۔
بیجنگ میں سنٹرل ملٹری کمیشن کے جوائنٹ آپریشنز کمانڈ سینٹر کا دورہ کرتے ہوئے شی جن پنگ نے کہا کہ چین اب اپنی فوجی تربیت اور کسی بھی جنگ کے لیے تیاریوں کو جامع طور پر مضبوط کرے گا کیونکہ سلامتی کی صورتحال بدستور غیر مستحکم اور غیر یقینی ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری فوج کو اپنی تمام تر توانائی جنگ کی تیاری میں لگانی چاہئے اور جنگ کی تیاری کے لیے اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے چینی مسلح افواج کو ہدایت کی کہ وہ قومی دفاعی نظام اور فوج کو مزید جدید بنانے کے لیے ٹھوس کارروائی کریں۔ انہوں نے مسلح افواج کو قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ اور پارٹی اور عوام کی طرف سے تفویض کردہ مختلف کاموں کو پورا کرنے کی بھی ہدایت کی۔
چینی صدر کا یہ تبصرہ اس لیے بھی اہم سمجھا جا رہا ہے کہ اس وقت تائیوان کے حوالے سے چین کا امریکہ کے ساتھ تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اگست میں امریکی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے بعد یہ تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔چین نے پیلوسی کے دورے کو اپنی خودمختاری کے لیے ایک چیلنج کے طور پر دیکھا۔ اس کے بعد تائیوان سرحدکے قریب بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں شروع کی گئیں اور ساتھ ہی بیلسٹک میزائل فائر کرکے طاقت کا مظاہرہ کیا۔