Urdu News

چین کی تخریب کاری : چینی وزیر خارجہ وانگ یی مالدیپ کے بعد سری لنکا میں براجمان

چینی وزیر خارجہ وانگ یی مالدیپ کے بعد سری لنکا میں براجمان

کولمبو، 10 جنوری (انڈیا نیرٹیو)

چینی وزیر خارجہ وانگ یی اتوار کو مالدیپ سے کولمبو پہنچے، جہاں انہوں نے سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے سے ملاقات کی اور سیاحت اور سرمایہ کاری پر بات چیت کی۔ اس سے قبل زہریلی نامیاتی کھادوں کی خریداری پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ سری لنکا کی جانب سے اس کھاد کو قبول کرنے سے انکار کے بعد اسے چین نے بلیک لسٹ کر دیا تھا۔

وانگ یی، جو سری لنکا اور چین کے درمیان دو طرفہ سفارتی تعلقات کے 65 سال مکمل ہونے کے موقع پر دو روزہ دورے پر ہیں، سری لنکا کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کریں گے۔ سری لنکا کے وزیر اعظم راجا پاکسے سے ملاقات کے دوران انہوں نے سری لنکا میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ چین پہلے ہی سری لنکا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔

ملاقات کے بعد وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے ٹویٹ کیا کہ چین کے وزیر خارجہ سے ان کی خوشگوار ملاقات ہوئی۔ بات چیت میں سری لنکا کے میڈیکل طلباء کی چین واپسی کے لیے ضروری انتظامات کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ہم نے سیاحت، سرمایہ کاری، کووڈ -19 سے راحت اور کووڈ کے بعد کی صورتحال کے لیے تیاری سمیت بہت سے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

سری لنکا کے سکریٹری خارجہ جیانتا کولمبے کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ اس دورے کے دوران سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسے اور وزیر خارجہ جی ایل پیرس سے بھی ملاقات کریں گے۔کولمبے نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ کے دورے کے دوران نئی چینی سرمایہ کاری پر دستخط ہو سکتے ہیں۔

سری لنکا پر دنیا بھر کے ممالک کا مجموعی طور پر 55 بلین ڈالر کا قرض ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ رقم سری لنکا کی کل جی ڈی پی کا 80 فیصد ہے۔ اس میں سب سے زیادہ قرضہ چین اور ایشیائی ترقیاتی بینک کا ہے۔ جب کہ اس کے بعد جاپان اور ورلڈ بینک کا نمبر آتا ہے۔ ہندوستان نے سری لنکا کی جی ڈی پی کا 2 فیصد قرضہ دیا ہے۔

مہندا راجا پاکسے کے دور میں سری لنکا اور چین کے درمیان قربتیں بڑھیں۔ سری لنکا نے ترقی کے نام پر چین سے بہت زیادہ قرض لیا۔ لیکن جب اس کے ادا کرنے کا وقت آیا، سری لنکا کے پاس کچھ بھی نہیں  تھا۔ جس کے بعد ہمبنٹوٹا پورٹ اور 15000 ایکڑ اراضی چین کو صنعتی زون کے نام پر حوالے کرنا پڑی۔ اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین بحر ہند میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے اسے بحری اڈے کے طور پر بھی استعمال کر سکتا ہے۔

Recommended