Urdu News

خامنہ ای کے مقرب ذمے دار کے بیان سے ایک بار پھر تنازعہ

خامنہ ای کے مقرب ذمے دار کے بیان سے ایک بار پھر تنازعہ


خامنہ ای کے مقرب ذمے دار کے بیان سے ایک بار پھر تنازعہ

تہران،09مارچ(انڈیا نیرٹیو)

ایرانی رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کی ایک مقرب شخصیت کے بیان کے سبب چند روز کے دوران میں وزارت خارجہ کو دوسری مرتبہ بوکھلاہٹ کا شکار ہونا پڑا ہے۔ایران میں ’مجلس تشخیص مصلحت نظام‘ کے سکریٹری جنرل محسن رضائی نے چند روز قبل برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو جو انٹرویو دیا تھا اس کے اثرات ابھی تک جاری ہیں۔

تازہ ترین پیش رفت میں ایرانی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز رضائی کے نئے بیان کے حوالے سے اپنا موقف واضح کیا ہے۔ رضائی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک اب اس وقت تک خطے کی ریاستوں کو ایک ایرانی ریال بھی ادا نہیں کرے گا جب تک بعد ازاں اس کی واپسی کی یقین دہانی نہ ہو جائے!

ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں باور کرایا ہے کہ محسن رضائی کی بات ’’ذاتی نقطہ نظر ہے ، یہ تہران کے نقطہ نظر کی ترجمانی نہیں ہے ۔ ایران نے داعش کے انسداد کی خاطر اخوت کی بنیاد پر بشار حکومت اور عراق کی مدد کرنے میں تیزی دکھائی‘‘۔

ایرانی پاسداران انقلاب کی طویل عرصے تک قیادت کرنے والے محسن رضائی اس سے پہلے یہ کہہ چکے ہیں کہ ’یہ بات غیر معقول ہے کہ ایران شام اور عراق کو سیکورٹی مہیا کرنے کے لیے سپورٹ پیش کرے پھر یہ انکشاف ہو کہ اس امن کو یقینی بنانے کے نتیجے میں حاصل اقتصادی فوائد سے دیگر ممالک مستفید ہو رہے ہیں‘۔ ان کا اشارہ روس کی جانب تھا۔

رضائی نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ دونوں ملکوں میں جنگ پر خرچ ہونے والی ایرانی رقوم واپس کی جائیں۔جمعرات کے روز سے ایرانی سیاسی منظر نامے میں محسن رضائی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے درمیان امریکا اور مغرب کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر تنازع دکھائی دے رہا ہے۔

 اس کی وجہ فنانشل ٹائمز کو دیا گیا وہ انٹرویو تھا جس میں رضائی کا کہنا تھا کہ ’’اگر متعلقہ ممالک اس بات کا واضح اشارہ دیں کہ تہران پر سے پابندیاں ایک برس کے اندر اٹھا لی جائیں گی تو ایران جوہری حوالے سے بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر تیار ہے‘‘۔ اس بیان نے ایرانی وزارت خارجہ کو جوابا اپنا موقف پیش کرنے پر مجبور کر دیا۔

ایران کے نطنز ایٹمی پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی شروع: آئی اے ای اے

عالمی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کا کہنا ہے کہ ایران نے نطنز ایمٹی پلانٹ پر جدیدIR-2m سینٹری فیوجز کے ذریعے یورینیم کی افزودگی شروع کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اپنے ممبر ممالک کو بتایا کہ ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی 2015 کے جوہری معاہدے کی مزید خلاف ورزی ہے۔آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ ایرانIR-2m سینٹری فیوجز کو یو ایف 6 گیس کی سپلائی شروع کردی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوتھے 174IR-2mسینٹری فیوجز کو بھی نصب کیا گیا ہے تاہم یو ایف 6 گیس کی سپلائی شروع نہیں کی گئی ہے جبکہ پانچویں سینٹری فیوجز لگانے کا کام جاری ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھٹے سینٹری فیوجز کی تنصیب کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے۔

Recommended