امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامی پالیسی کی طاقت یا کمزوری کی حقیقت اس کے لبنان سے متعلق موقف سے ظاہر ہوتی ہے۔اس حوالے سیڈیموکریٹس کی 10 ماہ بعد رابطہ کیا جاتا ہے توامریکی انتظامیہ کے عہدیداروں کی طرف سے لبنان کے حوالے سیموقف سے امریکی پالیسی کا اندازہ ہوتا ہے۔امریکی حکومتی ذرائع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حزب اللہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو لبنان میں بدامنی پھیلاتی ہے۔ حزب اللہ کی ایران کی طرف داری لبنان کا دفاع نہیں۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بیروت بندرگاہ کے دھماکے کی تحقیقات میں حزب اللہ کی رکاوٹ اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ لبنان کی خیر خواہ نہیں۔
تاہم امریکی ذرائع لبنان کی سیاسی شخصیات کے بارے میں بات کرنے کو ترجیح نہیں دیتے لیکن یہ بات قابل توجہ ہے کہ انہوں نے برسوں سے حکومت اور ریاستی اداروں کے بارے میں بات کرنا چھوڑ دی تھی اور وہ لبنان کے صدر میشل عون کی شخصیت پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔ وہ اس کے سیاسی رجحان کی پابندی کے بارے میں زیادہ بات کر رہے ہیں جس کی وہ برسوں سے قیادت کرتے رہے ہیں۔یہی بات مرکزی بینک کے گورنر ریاض سلامہ پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ امریکی اس وقت ان کے بارے میں بات کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں کیونکہ وہ برسوں پہلے مالیاتی اور بینکنگ نظام کے انتظام کے حوالے سے اور حزب اللہ پر امریکی پابندیوں کے نفاذ میں ان کے تعاون کی وجہ سے وہ امریکی انتظامیہ کی آنکھوں کا تارہ تھے۔جہاں تک اس شخص کے بارے میں سوال ہے جس نے رکن پارلیمنٹ جمیل السید کی مدد کی۔ جس پر ہفتہ قبل امریکی وزارت خزانہ نے یہ کہہ کر پابندی عائد کی تھی کہ اس نے ایک اہم حکومتی شخصیت کی مدد سے لبنان سے 120 ملین امریکی ڈالر اسمگل کیے تو امریکی حکومت نیاس کا نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔امریکا مستقبل میں اس پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے کیونکہ اس نے پارلیمنٹ کے ایک رکن کے ساتھ رقوم کی اسمگلنگ کی سازش کی تھی اور یہ شخصیت لبنان بنک کا گورنر ہو سکتا ہے جو اس قسم کے عمل میں سہولت فراہم کر سکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ کو تمام اداروں میں لبنانی فوج کے علاوہ کوئی اچھا ساتھی نظر نہیں آتا۔ امریکا نے دارالحکومت واشنگٹن کے دورے کے دوران لبنانی آرمی چیف جوزف عون کا استقبال کیا۔ اس کے علاوہ عون اور ان کے ہمراہ آنے والوں کو امریکی وزارت خارجہ میں بھی استقبال کیا گیا۔ ان کی قومی سلامتی کونسل، وزارت خارجہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ملی اور وزارت دفاع میں سویلین حکام نے بھی ان کی خوب آؤ بھگت کی۔
پینٹاگان کی ترجمان جیسکا میکنالٹی نے قائم مقام سیکرٹری دفاع مارا کارلین کی لبنانی فوجی قیادت سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں کہ مسزکارلین نے بیروت کی بندرگاہ کے دھماکے کے بعد استحکام برقرار رکھنے اور انسانی ہمدردی کے کاموں میں سہولت فراہم کرنے میں لبنانی فوج کے کردار کے لیے جنرل عون کی تعریف کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے سال 2020 کے اگست میں۔ COVID-19وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے لبنان کی مسلح افواج کی کاوشوں کو بھی سراہا۔انہوں نیکہا کہ امریکی امداد سرحدوں کی حفاظت، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور ایک اعلیٰ پیشہ ورانہ ادارے کی تعمیر کے لیے لبنانی فوج کی صلاحیتوں کے لیے جاری رکھی جائے گی۔