نو مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں تشدد کا معاملہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ پاک فوج نے اس معاملے میں سو سے زائد افراد پر مقدمہ چلانے کی بات کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ اطلاع بھی دی گئی ہے کہ ایک لیفٹیننٹ جنرل رینک کے افسر سمیت تین افسروں اور کئی فوجی اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اب ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی ہوگی۔
پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے پیر کو کہا کہ پاکستانی فوج نے ایک لیفٹیننٹ جنرل رینک کے افسر سمیت تین افسران اور متعدد فوجی اہلکاروں کو برطرف کر دیا ہے۔ ان سب کا کورٹ مارشل بھی کیا جائے گا۔
تمام برطرف افسران کے خلاف دو طرح کے الزامات ہیں۔ پہلا الزام یہ ہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان افسران کی جانب سے آرمی بیس پر خان کے حامیوں کے حملے بند نہیں ہوئے۔ دوسرے الزام کے تحت ان پر شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ افسران تشدد کی سازش میں بھی ملوث ہیں۔ ان افسران کو سپورٹ کرنے والے فوجی اہلکاروں کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی گزشتہ ماہ گرفتاری کے بعد ہونے والی سول بدامنی پر 100 سے زائد افراد پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس واقعے کو پاکستان کی سیاسی پیش رفت سے جوڑا جا رہا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ جلد عمران خان کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا اور ان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے گا۔