Urdu News

شہباز شریف کی حکومت میں دراڑیں دکھائی دینے لگیں، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے فوری انتخابات کا مطالبہ کیا

شہباز شریف کی حکومت میں دراڑیں دکھائی دینے لگیں

اسلام آباد، 27 ؍مئی

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے ایک دھڑے نے ملک میں فوری انتخابات کے انعقاد کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تازہ ترین مطالبے کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تو اس سے   عوام میں پارٹی کی مقبولیت کونقصان پہنچے گا۔   یہ پروگرام کے مقاصد کے حصول کے لیے مالی سال 2023 کے بجٹ میں ایندھن اور توانائی کی سبسڈی کے خاتمے سمیت ٹھوس پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے فنڈ کی جانب سے پاکستان کو قرض کی ایک اور قسط دینے کو مسترد کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

یہ تازہ ترین انکشاف مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کے سابقہ اعلان سے بھی نکلتا ہے جہاں انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ سیٹ اپ اگست 2023 تک اپنی مدت پوری کرے گا اور عام انتخابات اگلے سال مقررہ وقت پر ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پارٹی کا غیر مقبول فیصلہ ہوگا۔  اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں ذرائع نے بتایا کہ  وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے اتحادی کنفیوژن کا شکار ہیں تاہم مسلم لیگ (ن)کے رہنماؤں کی اکثریت نے انتخابات کے فوری انعقاد کے حامی ہیں۔

ذرائع ابلاغ کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ شہباز شریف حتمی فیصلہ کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں سے ملاقاتیں کریں گے جس میں بجٹ کی سفارشات بھی پیش کی جائیں گی۔  آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 3 بلین امریکی ڈالر کے اقتصادی ریلیف پروگرام کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایندھن کی سبسڈی ختم کی جائے۔

فنڈ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ جائزے میں جن پالیسیوں پر اتفاق کیا گیا تھا ان سے مالیاتی پہلوؤں پر "انحراف" ہیں۔  فنڈ نے پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ٹھوس پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا اور مالی سال 2023 کے بجٹ میں ایندھن اور توانائی کی سبسڈی کو ختم کرنے  کی بھی بات کہی ہے۔ آئی ایم ایف کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ میں پیشگی اقدامات کرے گی۔

Recommended